دہلی، ہماچل پردیش، پنجاب، اتراکھنڈ اور اتر پردیش کے ساتھ ساتھ کئی ریاستوں میں سیلاب اور لینڈ سلائڈ کے واقعات پر آج سپریم کورٹ نے نوٹس لیا۔ عدالت نے اس معاملے میں مرکزی حکومت، این ڈی ایم اے اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور جموں و کشمیر جیسی ریاستوں میں پیڑوں کی غیر قانونی کٹائی کی وجہ سے آفتیں آئی ہیں۔عدالت نے اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا جس میں پیڑوں کی غیر قانونی کٹائی کو ایسی آفتوں کے لیے ایک اہم وجہ بتایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر سماعت 2 ہفتے کے بعد مقرر کی ہے اور سالیسٹر جنرل سے اصلاحی اقدامات یقینی کرنے کو کہا ہے۔
چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس کے۔ ونود چندرن کی بنچ نے مرکزی وزارت ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا تبدیلی، ہندوستانی قومی شاہراہ اتھاریٹی (این ایچ اے آئی) کے ساتھ ساتھ ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، جموں و کشمیر اور پنجاب کی حکومتوں کو بھی نوٹس جاری کیا۔ بنچ نے انامیکا رانا کی طرف سے دائر عرضی کو دو ہفتہ بعد سماعت کے لیے لسٹیڈ کیا اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے اصلاحی اقدامات کو یقینی کرنے کو بھی کہا۔
سی جے آئی نے کہا، ’’ہم نے اتراکھنڈ، ہماچل پردیش اور پنجاب میں غیر معمولی لینڈ سلائڈ اور سیلاب دیکھا ہے۔ میڈیا رپورٹس سے پتہ چلا ہے کہ سیلاب میں بڑے یپمانے پر لکڑیاں بہہ کر آئی ہیں۔ پہلی نظر میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پیڑوں کی غیر قانونی کٹائی ہوئی ہے۔ اس لیے جوابدہ کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔ دو ہفتے میں جواب دینا ہے۔