نئی دہلی:سپریم کورٹ نے ہاشم پورہ قتل عام سے جڑے ایک معاملہ میں آ1987ج 8 افراد کو ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا۔ میں پیش آئے اس قتل عام معاملہ میں جیل میں بند کچھ قصورواروں کی ضمانت سے متعلق عرضی پر سماعت کرتے ہوئے 6 دسمبر کو عدالت عظمیٰ نے یہ فیصلہ سنایا۔ یہ فیصلہ جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے سنایا۔قابل ذکر ہے کہ ہاشم پورہ قتل عام میں مقامی مسلح افواج کے ملازمین نے 38 لوگوں کا قتل کر دیا تھا۔ واقعہ 22 مئی 1987 کو پیش آیا تھا، جب مسلح افواج یعنی پی اے سی کی 41ویں بٹالین کے ملازمین نے فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران اتر پردیش کے میرٹھ واقع ہاشم پورہ میں تقریباً 50 مسلمانوں کو مبینہ طور پر گھیر لیا تھا۔ بتایا جاتا ہیکہ متاثرین کو شہر کے باہری علاقوں میں لے جایا گیا اور انھیں گولی مار دی گئی۔ بعد ازاں ان کی نعشوں کو نہر میں پھینک دیا گیا تھا۔ اس واقعہ میں 38 افراد کی موت ہو گئی تھی اور صرف 5 افراد ہی ایسے رہے جنھوں نے پورے معاملے کی حقیقت بیان کی جس کے بعدسپریم کورٹ نے 1987 کے ہاشم پورہ قتل عام کیس میں آٹھ لوگوں کو ضمانت دے دی جبکہ اس کے علاوہ دوسرے کیس3,600 کروڑ روپے کے آگسٹا ویسٹ لینڈ گھوٹالہ معاملے میں، عدالت نے جمعہ کو مبینہ ثالث کرسچن مشیل جیمز کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواست پر سی بی آئی سے جواب طلب کیا۔ قبل ازیںسپریم کورٹ نے جمعہ کو 1987 میں ٹیریٹوریل آرمڈ کانسٹیبلری (پی اے سی) کے اہلکاروں کے ذریعہ 38 لوگوں کے مبینہ قتل سے متعلق ہاشم پورہ قتل عام کیس میں آٹھ مجرموں کو ضمانت دیدی۔ جسٹس ابھے اوکا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے چاروں مجرموں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل امت آنند تیواری کی عرضیوں کا نوٹس لیا کہ دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے ٹرائل کورٹ کی بریت کے فیصلے کے بعد وہ طویل عرصے سے جیل میں ہیں۔ہاشم پورہ قتل عام 22 مئی 1987 کو ہوا تھا، جب پی اے سی کی 41ویں بٹالین کی سی-کمپنی کے سپاہیوں نے فرقہ وارانہ کشیدگی کے دوران مبینہ طور پر اتر پردیش میں میرٹھ کے ہاشم پورہ علاقے سے تقریباً 50 مسلم مردوں کو پکڑ لیا تھا۔ متاثرین کو شہر کے مضافات میں لے جایا گیا، جہاں انہیں گولیاں مار کر ان کی نعشیں ایک نہر میں پھینک دی گئیں۔ اس واقعہ میں 38 لوگ مارے گئے اور صرف پانچ لوگ ہی اس ہولناک واقعے کو بیان کرنے کے لیے زندہ بچ سکے۔عرضی گزار سمیع اللہ، نرنجن لال، مہیش پرساد اور جے پال سنگھ کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل تیواری نے جمعہ کو دلیل دی کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد سے اپیل کنندگان چھ سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپیل کنندگان کو ماتحت عدالت پہلے بری کر چکی ہے اور ماتحت عدالت میں ٹرائل اور اپیل کے عمل کے دوران ان کا طرز عمل اچھا رہا ہے۔دوسری طرف سپریم کورٹ نے 3,600 کروڑ روپے کے آگسٹا ویسٹ لینڈ گھوٹالے میں مبینہ درمیانی کرسچن مشیل جیمز کی طرف سے دائر ضمانت کی عرضی پر جمعہ کو سی بی آئی سے جواب طلب کیا۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس پی بی ورلے کی بنچ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں کے اندر اس درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔جیمز نے دہلی ہائی کورٹ کے 25 ستمبر کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ اسہا معاملے میں ان کی ضمانت سے انکار کر دیا گیا تھا۔ مبینہ گھوٹالہ آگسٹا ویسٹ لینڈ سے 12 وی وی آئی پی ہیلی کاپٹروں کی خریداری سے متعلق ہے۔ برطانوی شہری جیمز کو دسمبر 2018 میں دبئی سے حوالگی اور بعد میں گرفتار کیا گیا تھا۔