راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی (آر ایل جے پی) کے صدر اور سابق مرکزی وزیر پشوپتی کمار پارس کو جلد ہی سرکاری مکان خالی کرنا پڑ سکتا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس اندیشہ کی وجہ سے سابق وزیر این ڈی اے سے کافی ناراض ہیں۔ عین ممکن ہے کہ وہ جلد ہی این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیں۔ اس علیحدگی کی اصل وجہ ان کے بھتیجے چراغ پاسوان ہیں جو اپنے چچا پر بہار سے لے کر دہلی تک سیاسی طور سے بھاری پڑ رہے ہیں۔ چراغ کی وجہ سے ہی پارس کا این ڈی اے میں سیاسی قد کافی چھوٹا ہو گیا ہے۔آر ایل جے پی کے سینئر لیڈران کے مطابق پشو پتی کمار پارس کے مشیروں نے بھی انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ این ڈی اے سے الگ ہو جائیں۔ نہ تو ان کو پارٹی میٹنگ میں بلایا جا رہا ہے اور نہ ہی اتحاد میں انہیں کوئی اہمیت دی جا رہی ہے۔ ایسے میں سرکاری بنگلہ خالی کرانا بھی اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ بہار اسمبلی انتخاب سے پہلے الگ راہ اختیار کر لیا جائے۔ اگر پشو پتی پارس خود کو این ڈی اے سے الگ نہیں کرتے ہیں تو ان کی پارٹی کو آنے والے بہار اسمبلی انتخاب میں کافی نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔گزشتہ دنوں پارٹی کے کارگزار صدر اور سابق رکن پارلیمنٹ سورج بھان سنگھ کی رہائش گاہ پر کور کمیٹی کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی تھی۔ اس میٹنگ میں بھی اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ آر ایل جے پی کو این ڈی اے سے الگ ہو جانا چاہیے۔ پشو پتی پارس بھی علیحدگی کا من بنائے ہوئے ہیں، کیوں کہ آج نہیں تو کل انہیں دہلی کی سرکاری رہائش خالی کرنی پڑ سکتی ہے۔ عین ممکن ہے کہ پشو پتی پارس اسی ماہ این ڈی اے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیں۔