دیوبند: دارالعلوم دیوبند نے طلبہ کے لئے ایک نیا فرمان جاری کیا ہے، جس کے تحت اب داخل طلبہ دیگر کسی تعلیمی سرگرمی (انگلش وغیرہ) میں شامل نہیں ہوسکتے ہیں، خلاف ورزی پر اخراج کا انتباہ دیا گیا ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے شعبہ تعلیمات کے ناظم مولانا حسین احمد ہریدواری کی جانب سے جاری نئے حکم نامہ کے مطابق طلبہ دارالعلوم میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران دیگر کسی تعلیم (انگلش وغیرہ) سے دور رہیں۔ اس حکم کو نہ ماننے والے طلباء کو ادارہ سے اخراج کا انتباہ دیا گیا ہے۔
جاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ دارالعلوم میں دوران تعلیم طلبہ کو انگریزی وغیرہ کی تعلیم کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر کوئی طالب علم اس میں مبتلا پایا گیا یا طالب علم کا اس میں ملوث ہونا مصدقہ ذرائع سے ثابت ہوا تو اس کا ادارہ سے اخراج کر دیا جائے گا۔ یہ حکم نامہ ان طلباء کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوسکتا ہے جو دارالعلوم میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ طور پر انگریزی زبان سیکھنے یا جدید تعلیم سے متعلق دیگر مضامین پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
دارالعلوم کی جانب سے طلباء کے نام جاری کردہ حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر طالب علم کلاس کے وقت کمرے میں پایا جاتا ہے، یا حاضری بول کر سبق ختم ہونے سے قبل درسگاہ سے چلا گیا یا پھر گھنٹے کے آخر میں حاضری درج کرانے کی غرض سے درسگاہ میں داخل ہوتا پایا گیا تواس کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائیے گی۔ ادھر مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی جانب سے سابق اعلان کا اعادہ کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ ادارہ میں طلبہ کا ملٹی میڈیا یا انڈورائیڈ فون کا استعمال ممنوع ہے، بقرعید کی تعطیل کے بعد اس طرح کے فون استعمال کرنے والے طلبہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
ادھر اس سلسلہ میں جامع رشید میں منعقد اصلاحی اجلاس میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر اور دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین مولانا سید ارشد مدنی نے اصلاحی خطاب کے دوران طلبہ کو سختی سے خارجی تعلیمی سرگرمیوں سے دور رہنے کی تنبیہ کی اور کہا کہ مدرسہ ہمارا دین ہے، ہماری دنیا نہیں ہے۔ اس لیے آپ پہلے اچھے عالم دین بنیں اور پھر ڈاکٹر، انجینئر یا وکیل جو چاہے بنیں، کیونکہ دو کشتیوں میں سوار ہونے والا کبھی منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔
مدنی نے یہ بھی کہا کہ تعلیم حاصل کر کے اپنی زندگی کو روشن کریں۔ طلباء کو نصیحت کی کہ جس مقصد کے تحت انہوں نے دارالعلوم دیوبند جیسے عظیم ادارہ میں داخلہ لیا ہے یہاں اسی پر پوری توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند انگلش یا کمپیوٹر جیسی جدید تعلیمات کا مخالف نہیں ہے بلکہ یہاں باقاعدہ اس کے شعبہ قائم ہیں لیکن دیگر خارجی تعلیمی سرگرمی سے طلبہ اصل مقصد سے بھٹک رہے ہیں، اس لئے اپنی پوری توجہ مقصد تعلیم پرمرکوز کریں۔