کرناٹک کی کانگریس حکومت نے گزشتہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ اٹھائے گئے کئی متنازعہ اقدام کو اب ٹھیک کرنے کی کوششوں میں مصروف ہو گئی ہے۔ اس عمل میں سدارمیا کابینہ نے آج فیصلہ لیا کہ کرناٹک میں لو جہاد قانون یعنی جبراً مذہب تبدیلی قانون کو واپس لیا جائے گا۔ اتنا ہی نہیں، جمعرات کے روز کرناٹک کابینہ نے اسکولی کتابوں میں بھی کئی تبدیلیاں کرنے کو منظوری دے دی ہے۔ سابقہ بی جے پی حکومت میں جن ابواب کو کتابوں میں شامل کیا گیا تھا، انھیں ہٹایا جائے گا۔ حکومت نے اسکولوں میں آئین کی تمہید کو پڑھنا بھی لازمی بنا دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک کی اسکولی کتابوں میں تبدیلی کو لے کر کئی دنوں سے تبادلہ خیال ہو رہا تھا۔ کتابوں میں ہونے والی تبدیلی کی جانکاری ملنے کے بعد سے ہی بی جے پی ریاستی حکومت پر حملہ آور تھی۔ حالانکہ جمعرات کو سدارمیا حکومت نے یہ حتمی فیصلہ سنایا کہ کتابوں میں ضروری تبدیلیاں کی جائیں گی۔ اس تبدیلی کو لے کر کانگریس حکومت نے پانچ رکنی کمیٹی بنائی ہے جس کی قیادت راجپا دلاوائی کر رہے ہیں۔ کتابوں سے جہاں ہیڈگیوار اور ساورکر کو ہٹایا جائے گا، وہیں نہرو اور امبیڈکر کی انٹری ہوگی۔
میدیا رپورٹس کے مطابق چھٹی کلاس سے لے کر دسویں کلاس تک کے سوشل سائنس کی کتابوں میں کچھ ابواب تبدیل کیے جائیں گے۔ آر ایس ایس بانی کیشو ہیڈگیوار سے جڑا مضمون ہٹایا جائے گا اور ساورکر سے جڑے سبھی حصوں کو بھی حذف کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں رائٹ وِنگ لیڈر چکرورتی سلی بیلے کے ذریعہ لکھے گئے باب کو بھی ہٹانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ یہ بھی جانکاری ملی ہے کہ ساوتری بائی پھولے کو اسکولی کتاب میں جگہ دی جائے گی اور ساتھ ہی ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی چٹھی سے لے کر اندرا گاندھی تک کو شامل کیا جائے گا۔