علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں فیس میں 36 سے 42 فیصد تک کے حالیہ اضافے کے خلاف طلبہ کا احتجاج بدھ کو پانچویں روز بھی جاری رہا۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ کمزور معاشی پس منظر رکھنے والے نوجوانوں کے لیے اعلیٰ تعلیم تک رسائی کو شدید متاثر کرے گا۔ احتجاج میں اس وقت شدت آئی جب طلبہ نے ضلع کلیکٹریٹ تک مارچ کیا اور وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کا پتلا نذرِ آتش کیا۔
رپورٹس کے مطابق بیچلر آف لائبریری سائنس (بی لائب) کورس کی سالانہ فیس گزشتہ برس 16 ہزار روپے تھی، جو اب بڑھا کر 22 ہزار روپے سے زائد کر دی گئی ہے۔ آل انڈیا جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (اے آئی جے کے ایس اے) نے اس فیصلے کو من مانا اور غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ ایسوسی ایشن کے قومی کنوینر ناصر کھوہامی نے کہا کہ فیس میں 30 سے 40 فیصد تک اضافہ غریب اور پسماندہ طبقات کے طلبہ کے لیے مزید بوجھ بن گیا ہے۔
وہیں، اے ایم یو پروکٹر وسیم علی نے تصدیق کی کہ فیس میں اضافہ 500 سے 1500 روپے فی کورس کے درمیان ہے اور اس کی بنیادی وجہ انفراسٹرکچر کی بہتری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ مختلف کمیٹیوں کی مشاورت سے کیا گیا۔ تاہم طلبہ تنظیموں کا موقف ہے کہ انفراسٹرکچر کے نام پر یہ اضافہ طلبہ کے معاشی حالات کو نظرانداز کرتا ہے، خاص طور پر ان کے لیے جو یومیہ اخراجات پورے کرنے میں بھی مشکلات کا شکار ہیں۔
فیس میں کمی کے علاوہ طلبہ گزشتہ آٹھ برس سے معطل اسٹوڈنٹس یونین انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ سینئر افسران کو ہٹانے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے، جن پر موجودہ بحران کو غلط انداز میں سنبھالنے کا الزام ہے۔