حیدرآباد۔یکم فروری : مولانا نصیر الدین مرحوم کے جواں سال فرزند رضی الدین ناصر کی 16 سال بعد ضمانت پر رہائی عمل میں آئی ہے۔ سپریم کورٹ نے رضی الدین ناصر کی درخواست ضمانت کو منظور کرلیا ہے۔ گجرات کی سابر متی جیل سے رہائی کے بعد رضی الدین ناصر اپنے مکان حیدرآباد پہنچے اور افراد خاندان سے ملاقات کی۔( سیاست نیوز کی خبر کے مطابق رضی الدین ناصر کو 2008 میں گجرات احمد آباد میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے الزام میں ماخوذ کیا گیا تھا اور سال 2022 میں اس مقدمہ میں دیگر 28 افراد کے ساتھ بری کردیا گیا تھا۔ سیشن کورٹ گجرات کی جانب سے باعزت بری کئے جانے کے فوری بعد رضی الدین کو ایک اور مقدمہ میں ماخوذ کردیا گیا تھا جس کے سبب ان کی رہائی عمل میں نہیں آئی تھی اور اس مقدمہ میں انہیں مزید دو سال جیل کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑا اور جیل سے فراری کے الزام کا بھی سامنا ہے ۔ناصر بم دھماکہ کیس میں بری ہونے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔ ناصر کو 2008 میں احمد آباد پولیس کی کرائم برانچ نے انڈین مجاہدین سے تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ممنوعہ اسلامک مومنٹ آف انڈیا ( سیمی ) سے بھی جوڑا گیا تھا۔ رضی الدین ناصر کا تعلق شہر حیدرآباد کے سعید آباد علاقہ سے ہے اور وہ مرحوم مولانا نصیر الدین کے فرزند ہیںجو وحدت اسلامی کے سابق صدر تھے جن کا انتقال 2020 میں ہوا ۔ رضی الدین ناصر کی رہائی پر ان کے افراد خاندان نے مسرت کا اظہار کیا اور 16 سال بعد گھر لوٹنے پر استقبال کیا ۔ رضی الدین ناصر نے مسجد اجالے شاہؒ سعید آباد میں نماز شکرانہ ادا کی۔