نئی دہلی:کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ملک بھر میں مسلسل ہونے والے پیپر لیکس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 6 ریاستوں میں 85 لاکھ بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے اسے نوجوانوں کے لیے سب سے خطرناک قرار دیا۔راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا، ’’پیپر لیک محنتی طلبہ اور ان کے خاندانوں کو غیر یقینی اور دباؤ میں دھکیل دیتا ہے اور ان کی محنت کا صلہ ان سے چھین لیتا ہے۔ یہ آنے والی نسل کو یہ غلط پیغام دیتا ہے کہ بے ایمانی محنت سے بہتر ہو سکتی ہے، جو کہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔‘‘
انہوں نے نشاندہی کی کہ ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا جب نیٹ کا پیپر لیک ہوا تھا، جس کے خلاف شدید احتجاج کے بعد حکومت نے ایک نیا قانون متعارف کرایا لیکن موجودہ صورت حال نے اسے بھی ناکام ثابت کر دیا۔راہل گاندھی نے کہا، ’’یہ ایک منظم ناکامی ہے اور اس کا حل تمام سیاسی جماعتوں اور حکومتوں کے درمیان اختلافات کو بھلا کر سخت اقدامات اٹھانے میں ہے۔ ان امتحانات کی ساکھ کو برقرار رکھنا طلبہ کا حق ہے اور اسے ہر قیمت پر محفوظ بنایا جانا چاہیے۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں 6 ریاستوں میں 8 بورڈز کے امتحانی پرچوں کے لیک ہونے سے تقریباً 85 لاکھ طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔ اتر پردیش، ہریانہ، ہماچل پردیش، مہاراشٹر، جھارکھنڈ اور منی پور میں بورڈ کے امتحانی پرچے امتحان سے قبل ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے، جس کے بعد متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں اور کئی افراد کو گرفتار کیا گیا۔اتر پردیش میں یکم مارچ کو دسویں جماعت کے ریاضی کا پرچہ امتحان شروع ہونے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی وائرل ہو گیا۔ اس معاملے میں اسکول ایڈمنسٹریٹر سمیت کئی افراد کے خلاف کارروائی کی گئی۔
ہریانہ میں 28 فروری کو دسویں جماعت کے ریاضی اور 27 فروری کو بارہویں جماعت کے انگریزی کے پرچے لیک ہوئے، جس کے بعد پولیس نے متعدد گرفتاریاں کیں۔ ہماچل پردیش میں، دسویں جماعت کے انگریزی کے پرچے کے لیک ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد اسے منسوخ کر دیا گیا۔ جھارکھنڈ، مہاراشٹر اور منی پور میں بھی ایسے ہی واقعات پیش آئے، جن سے لاکھوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔