پٹنہ :بہار کے نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے منگل کو حکمراں بھارتیہ جنیا پارٹی پر صدر کےجی20 دعوت نامے پر ’جمہوریہ بھارت‘ کا ذکر کرنے پر تنقید کی، جس سے ملک کا نام بدل کر ’بھارت‘ رکھنے کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔راشٹریہ جنتا دل لیڈر نے کہا کہ ووٹ فار انڈیا، میک اِن انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، شائننگ انڈیا.. آدھار اور پاسپورٹ پر انڈیا کا ذکر ہے۔۔۔ "ہم انڈیا کے لوگ۔۔۔” کا آئین میں ذکر ہے۔ انڈیا اتحاد کا نعرہ ہے ‘:جڑے گا انڈیا، جیتگا بھارت:اگر انہیں ‘انڈیاسے کوئی مسئلہ ہے تو انہیں ‘بھارت کے ساتھ بھی مسئلہ ہونا چاہیے۔ تیجسوی نے کہا کہ در اصل بی جے پی کے لوگوں پر خوف طاری ہو گیا ہے۔
تیجسوی یادو، جن کی پارٹی آر جے ڈی نو تشکیل شدہ انڈیا اتحاد کی رکن ہے، وہ واحد اپوزیشن لیڈر نہیں ہیں جنہوں نے بی جے پی کی حکمرانی والی حکومت پر تنقید کی ہے۔حزب اختلاف کی جماعتوں بشمول کانگریس، عام آدمی پارٹی اور دراوڑ منیترا کزگم (ڈی ایم کے) نے جی 20 کے دعوت نامے کی مخالفت کی ہے جو کہ پارلیمنٹ کے طے شدہ خصوصی اجلاس سے چند دن پہلے ’صدرِ ہند‘ کے بجائے ’بھارت کے صدر‘ کے نام سے بھیجے جا رہے ہیں۔
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ” خبر واقعی سچ ہے۔ راشٹرپتی بھون نے 9 ستمبر کو جی 20 ڈنر کے لیے معمول کےپریسڈنٹ آف انڈیاکی بجائے ‘پریسیڈنٹ آف بھارت کے نام سے ایک دعوت نامہ بھیجا ہے۔ اب، آئین میں آرٹیکل 1 پڑھاجا سکتا ہے: "بھارت، جو کہ انڈیا تھا، ریاستوں کا اتحاد ہوگا۔ لیکن اب یہ "یونین آف سٹیٹس” بھی حملے کی زد میں ہے ۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھی بی جے پی کو نشانہ بنایاہے۔انہوں نے کہا کہ "میرے پاس اس بارے میں کوئی سرکاری معلومات نہیں ہے۔ میں نے افواہیں سنی ہیں۔ ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ کہا جا رہا ہے کہ ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے کہ ہم نے انڈیا نام کا اتحاد بنایا ہے… ملک 140 کروڑ لوگوں کا ہے کسی ایک پارٹی کا نہیں۔ اگر ہندوستانی اتحاد خود کو بھارت کا نام دیتا ہے تو کیا وہ بھارت کا نام بھی بدل دیں گے؟