نئی دہلی :ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ اس درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک اہم میٹنگ کی صدارت کی جس میں مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ بھی موجود تھے۔ اس میٹنگ میں این ایس اے اجیت ڈبوال، سی ڈی ایس اور سبھی مسلح افواج کے سربراہان کی بھی شرکت ہوئی۔
اس درمیان آج ایک بار پھر وزارت خارجہ اور فوج کی پریس کانفرنس ہوئی، جس میں کرنل صوفیہ قریشی نے کہا کہ ’’9-8 مئی کی شب پاکستان نے فوجی ٹھکانوں کو ہدف بنانے کے مقصد سے حملہ کیا۔ اتنے بڑے ڈرون حملے کا مطلب یہ تھا کہ وہ ہندوستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم کی طاقت کا پتہ لگانا چاہتے تھے۔ یہ ڈرون ترکیے کے تھے۔ ہندوستان نے بیشتر ڈرونز کو تباہ کر دیا۔ پاکستان نے 36 مقامات پر 400 سے زائد ڈرونز سے حملہ کیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ تنگ دھار، اُری اور اودھم پور میں شدید گولی باری ہوئی۔ پاکستان کی گولی باری سے نقصان ہوا ہے۔ انھوں نے کچھ تصویریں دکھاتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی فضائیہ نے بہت صبر کا مظاہرہ کیا ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے تمام میڈیا اداروں، نیوز ایجنسیوں اور سوشل میڈیا صارفین کو ہدایت دی ہے کہ وہ دفاعی کارروائیوں اور سکیورٹی فورسز کی نقل و حرکت کی براہِ راست یا ریئل ٹائم کوریج سے گریز کریں۔ وزارت نے اس اقدام کو قومی سلامتی کے مفاد میں قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حساس معلومات کا قبل از وقت انکشاف دشمن عناصر کی مدد کر سکتا ہے، جس سے جاری آپریشنز کی مؤثریت اور سکیورٹی اہلکاروں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ 2021 کے کیبل ٹی وی نیٹ ورک (ترمیمی) قواعد کے تحت ایسی کسی کوریج کی اجازت نہیں جس میں دہشت گردی مخالف کارروائیوں کی براہِ راست نشریات ہو۔ ایسی معلومات صرف حکومت کے نامزد نمائندے کی طرف سے دیے گئے سرکاری بیانات تک محدود ہونی چاہیے۔وزارت دفاع نے بھی اس ہدایت کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے تمام میڈیا اداروں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور ایسی رپورٹنگ سے اجتناب کریں جو قومی سلامتی یا سکیورٹی فورسز کے لیے خطرہ بنے۔