برج بھوشن کے خلاف پہلوانوں کی جاری تحریک کو کچھ لوگ سیاست سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔ چونکہ پہلوانوں کو کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے حمایت دی گئی ہے، اس لیے پہلوانوں کی تحریک کو مرکزی حکومت کے خلاف ماحول بنانے کی کوشش بتائی جا رہی ہے۔ لیکن پہلوان ساکشی ملک نے آج اس سلسلے میں ایک ایسا دعویٰ کیا ہے جو حیرت انگیز ہے۔ ساکشی ملک نے صاف کیا ہے کہ برج بھوشن کے خلاف جنتر منتر پر دھرنا کی اجازت کانگریس نے نہیں، بلکہ بی جے پی کے دو لیڈروں نے دلوائی تھی۔ ساکشی ملک نے اس کا ثبوت بھی پیش کیا ہے۔
ساکشی ملک نے اپنے دعویٰ میں کہا ہے کہ ’’ہمیں دھرنا دینے کے لیے بی جے پی لیڈر ببیتا پھوگاٹ اور تیرتھ رانا نے کہا تھا۔ ان دونوں لیڈروں نے کہا تھا کہ برج بھوشن کے خلاف اپنی آواز اٹھاؤ۔ اتنا ہی نہیں، جنتر منتر پر دھرنے کی اجازت بھی ببیتا پھوگاٹ اور تیرتھ رانا نے ہی دلائی تھی۔‘‘ ساکشی ملک نے اس اجازت نامہ کو بھی دکھایا جس میں ببیتا اور تیرتھ کا تذکرہ تھا۔ ساکشی اور ان کے شوہر ستیہ ورت کادیان نے ہفتہ کے روز سوشل میڈیا پر ’دی ٹروتھ‘ عنوان سے اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں یہ دعوے کیے گئے ہیں۔ انھوں نے خود ہی کچھ ایسے سوال تیار کیے جو لوگوں کے ذہن میں ابھر رہے ہیں، اور پھر اس کے جواب بھی دیئے۔‘‘
ساکشی کے ذریعہ کیا گیا دعویٰ اس لیے انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ برج بھوشن سمیت بی جے پی یہ کہتی رہی ہے کہ دھرنے کے پیچھے ہریانہ سے راجیہ سبھا رکن دیپیندر ہڈا ہیں۔ ببیتا پھوگاٹ خود بھی پہلوانوں کے دھرنے میں سیاست ہونے کی بات کہتی رہی ہیں اور تیرتھ رانا ہریانہ کے سونی پت سے ہی بی جے پی کے ضلعی صدر ہیں۔
طویل وقت تک جنسی ہراسانی معاملے میں خاموش رہنے پر ساکشی نے کہا کہ ’’ہمارے اندر اتحاد کی کمی تھی۔ ہم کبھی ایک ساتھ ہو ہی نہیں پائے۔ دوسری وجہ ہے نابالغ لڑکی، جس نے بعد میں اپنا بیان بدل دیا۔ ہم تو متحد ہیں پھر بھی انھوں نے خوف کی وجہ سے بیان بدل دیا۔‘‘ ہریدوار میں میڈل بہانے کے ارادہ پر ساکشی نے کہا کہ ’’جب ہم ہریدوار میں میڈل بہانے گئے تھے تو وہاں سسٹم سے جڑا ایک شخص بجرنگ پونیا کے پاس آیا اور اسے کنارے میں لے گیا۔ وہاں بجرنگ سے کہا کہ تمھارے معاملے پر اوپر بات چل رہی ہے۔ میڈل مت بہاؤ۔ 7 بجے تک بجرنگ کو روکے رکھا۔ اس کے بعد وہاں بھیڑ جمع ہو گئی اور ایسا ماحول بنا کہ میڈل بہانے جاتے تو وہاں تشدد ہو سکتا تھا۔ اس لیے ہم نے فیصلہ بدلا۔‘‘