نائب صدر عہدہ کے لیے 9 ستمبر کو ووٹنگ ہوگی، اور اس کے لیے سبھی پارٹیوں نے حکمت عملی تقریباً تیار کر لی ہے۔ این ڈی اے اور انڈیا بلاک دونوں ہی اپنے اپنے امیدواروں کو کامیاب بنانے کے لیے یکساں نظریہ والی پارٹیوں سے بات چیت کا عمل انجام بھی دے چکے ہیں۔ اس درمیان بی جے ڈی اور بی آر ایس نے ایک ایسا اعلان کیا ہے جس نے ایک طرح سے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔ ووٹنگ سے محض ایک روز قبل ان دونوں پارٹیوں نے اس انتخاب سے خود کو دور رکھنے کا ارادہ ظاہر کر دیا ہے۔
دراصل کے. چندرشیکھر راؤ کی قیادت والی بی آر ایس اور نوین پٹنایک کی قیادت والی بی جے ڈی نہ ہی این ڈی اے میں شامل ہے، اور نہ ہی انڈیا بلاک میں۔ قومی سطح پر یہ دونوں ہی پارٹیاں کسی اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ دونوں پارٹیاں خود کو کسی اتحاد کا حصہ بنانا بھی نہیں چاہتی ہیں، اسی لیے نائب صدر کے انتخاب سے خود کو دور رکھنے کا انھوں نے فیصلہ کیا ہے۔ دونوں پارٹیوں نے کہا کہ وہ این ڈی اے اور انڈیا بلاک، دونوں سے یکساں دوری بنائے رکھیں گی اور نائب صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ میں شامل نہیں ہوں گے۔
بی آر ایس کے کارگزار صدر کے. ٹی. راماراؤ نے پیر کے روز کہا کہ نائب صدر کے انتخاب میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ ریاست میں یوریا کی کمی سے متعلق تلنگانہ کے کسانوں کی تکلیف کا اظہار ہے۔ انھوں نے بی جے پی اور کانگریس دونوں پر ہی یوریا کی کمی کا مسئلہ حل نہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ یوریا کی کمی اس قدر زیادہ ہے کہ قطاروں میں لگے کسانوں کے درمیان ہاتھا پائی ہو رہی ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ اگر نائب صدر کے انتخاب میں ’نوٹا‘ (ان میں سے کوئی نہیں) کا متبادل موجود ہوتا تو بی آر ایس اس متبادل کا استعمال کر سکتی تھی۔