دہلی میں بی جے پی کی جیت پر سیاسی لیڈران کا رد عمل جاری ہے۔ اسی کڑی میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27 سال بہت طویل عرصہ ہوتا ہے۔ 27 سال بعد بی جے پی دہلی میں اقتدار میں واپس آئی ہے، میں انہیں مبارک باد دیتا ہوں۔ اب ان کے پاس وہ بہانہ بھی نہیں رہے گا کہ ڈبل انجن والی حکومت نہیں ہے۔ مذکورہ باتیں انہوں نے ’اے این آئی‘ سے گفتگو کے دوران کہی۔
انڈیا اتحاد کے مستقبل کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں آر جے ڈی لیڈر منوج جھا نے کہا کہ ’’انڈیا اتحاد ایک مرکزی خیال تھا، ہم نے اسے مرکز میں متبادل حکومت کے امکانات کے لیے بنایا تھا۔ تب بھی تمام پارٹیوں کو معلوم تھا کہ ریاست میں ہم ایک دوسرے سامنے ہوں گے۔ اس طرح کے اختلافات ہوتے رہتے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر پارٹیوں کو لگتا ہے کہ وہ بہتر کارکردگی کے لیے کوآرڈینیشن کر سکتے ہیں تو یہ پہلے سے کرنا ہوگا نہ کہ انتخاب کو دیکھ کر۔
علاوہ ازیں منوج جھا نے کہا جمنا اور گنگا کے نام پر اس ملک میں سیاست بہت ہو گئی۔ وزیر اعظم نے گنگا کے حوالے سے کئی باتیں بولی ہیں۔ وزیر اعظم کی سیاست میں بھی شارٹ کٹ کے کئی پہلو ہیں۔ آپ کو مینڈیٹ ملا ہے کل کو کہیں مینڈیٹ نہیں ملے گا اس کو آخری انتخاب مان لینا صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں اندرا گاندھی اور اٹل بہاری واجپئی بھی انتخاب ہار گئے تھے اس لیے یہ جمہوریت ہے۔ اگر آپ عوام کا کام نہیں کرتے ہیں تو آپ کو عر ش سے فرش تک کے سفر کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
آر جے ڈی لیڈر نے آگے کہا کہ 2020 مین تمام کوششوں کے بعد بھی ہم (آر جے ڈی) واحد سب سے بڑی پارٹی رہی۔ وزیر اعظم کے حوالے سے منوج جھا نے کہا آئیے بہار آپ کا فیصلہ بہاری کریں گے، کچھ بھی کریے لیکن بہاریوں کو دھوکہ مت دیجیے۔ پولرائزیشن جیسے مسائل کو لے کر بہار نہیں آئیے۔ ہم مسائل کو لے کر عوام کے درمیان جا رہے ہیں کون پلٹے گا اس سے کوئی مطلب نہیں ہے ہم لمبی لکیر کھینچ رہے ہیں، اس سے لمبی لکیر کوئی کھینچ کر بتا دے۔