وارانسی: گیانواپی مسجدکے تہہ خانے میں پوجا کی اجازت کے بعد اب ہندو فریق کی جانب سے ضلع عدالت میں درخواست دائرکرمطالبہ کیا گیا ہے کہ ویاس جی تہہ خانہ کی چھت والے مسجد کے حصے پر کسی کا بھی داخلہ ممنوع قرار دیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی تہہ خانے کی چھت پر نماز پڑھنے پر بھی پابندی عائد کی جانی چاہیے۔اپنی درخواست میں ہندو فریق نے دعویٰ کیا ہے کہ 500 سال قدیم چھت ہونے کی وجہ سے یہ حصہ کمزور ہے۔ ہندو فریق نے عدالت سے اس کی مرمت کی بھی درخواست کی ہے۔ درخواست میں سیکورٹی اور عقیدت کا حوالہ دیا گیا ہے۔ یہ درخواست ہندو فریق کی طرف سے ڈاکٹر رام پرساد سنگھ نے دائر کی ہے۔
ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ تہہ خانے میں پوجا جاری رہے گی۔ اب مسلم فریق اس معاملے میں سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔ گیانواپی کے جنوبی تہہ خانہ کو 1992 میں بابری مسجد کے انہدام کے بعد سیل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ نے انہدام کے فوراً بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ اگلے سال اسمبلی انتخابات میں ملائم سنگھ یادو کی قیادت میں حکومت بنی۔ اس کے بعد ریاستی حکومت نے امن و امان کے خدشات کا حوالہ دیا اور تہہ خانے کو سیل کرا دیا۔ تب سے بند تھا۔ حال ہی میں عدالتی حکم کے بعد ہندو فریق کو یہاں پوجا کرنے کا حق دیا گیا ہے۔