نئی دہلی: سی بی آئی نے وزیر اعلیٰ دہلی اروندکجریوال کو چہارشنبہ کو گرفتارکرلیا اور مبینہ آبکاری اسکیم سے جڑے کرپشن کیس میں پانچ دن کی تحویل مانگی۔کجریوال نے کہا کہ وہ بے قصور ہیں اور ان کے نائب منیش سسوڈیا کے علاوہ عام آدمی پارٹی بھی بے قصور ہے۔مرکزی تحقیقاتی ایجنسی نے جج سے اجازت ملنے کے بعد عام آدمی پارٹی قائد کو باقاعدہ گرفتارکرلیا۔ تہاڑسنٹرل جیل سے کجریوال کو عدالت میں حاضرکرنے کے بعد ایجنسی نے گرفتاری کی درخواست داخل کی۔ عام آدمی پارٹی قائد آبکاری اسکیم سے جڑے منی لانڈرنگ کیس کے سلسلہ میں تہاڑجیل میں بند ہیں۔اس کیس کی تحقیقات انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کررہی ہے۔ کجریوال نے عدالت سے کہا کہ سی بی آئی ذرائع کے حوالہ سے میڈیا میں دکھایاجارہا ہے کہ میں نے سارا الزام منیش سسوڈیا کے اوپرڈال دیا ہے جبکہ میں نے ایسا کوئی بیان نہیں دیا۔میرا کہنا ہے کہ سسوڈیا بے قصور ہے‘عام آدمی پارٹی بے قصور ہے اور میں بے قصور ہوں۔ سارا کھیل ہمیں میڈیا کے سامنے بدنام کرنے کا ہے۔ ریکارڈ پر لیجئیے کہ یہ ساراکھیل میڈیا میں سی بی آئی ذرائع کے حوالہ سے کھیلاجارہا ہے۔کجریوال نے یہ بھی دعویٰ کیاکہ سی بی آئی مسئلہ کو سنسنی خیز بنارہی ہے۔سی بی آئی کے وکیل نے تاہم کہا کہ ہم نے صرف حقائق پر بحث کی ہے اور ایجنسی ذرائع نے کچھ بھی نہیں کہا ہے۔ اس پر جج نے کہا کہ میڈیا ایک لائن ٹک کرتا ہے‘ اس طرح اس پرکنٹرول بڑا مشکل ہے۔ کجریوال کو تحویل میں دینے کی گزارش کرتے ہوئے سی بی آئی نے کہا کہ معاملہ کی وسیع ترسازش بے نقاب کرنے ان سے پوچھ تاچھ ضروری ہے۔
وزیر اعلیٰ دہلی کا سامنا دیگر ملزمین سے کرانا ہوگا۔ اروندکجریوال شریک ملزم وجئے نائر کو پہچاننے سے تک انکارکررہے ہیں حالانکہ وہ ان کے تحت کام کرچکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نائر آتشی مرلینا‘ سوربھ بھاردواج کے انڈر میں کام کرتا تھا۔ وہ سارا الزام منیش سسوڈیا پردھررہے ہیں۔کجریوال کا سامنا دیگر ملزمین سے کرانا ہوگا۔ انہیں کاغذات بھی دکھانے ہوں گے۔ ایجنسی نے دعویٰ کیاکہ کوویڈ19کی لہر جس وقت عروج پرتھی اس دوران ”ساؤتھ لابی“ نے دہلی کا دورہ کیاتھا۔ وفاقی ایجنسیوں نے قبل ازیں دعویٰ کیاتھا کہ نام نہاد ساؤتھ لابی نے اپنی پسند کی آبکاری پالیسی بنوائی تھی اور چیف منسٹر اس سارے کھیل میں ملوث ہیں۔