ڈاکٹر گلیریا نے خبردار کیا کہ دہلی کی ہوا کا معیار انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا ہے اور کمزور پھیپھڑے والے لوگ اگر ممکن ہو تو شہر چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی دہلی چھوڑ کر نہیں جا سکتا تو اسے اپنی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں، جیسے کہ ماسک پہننا، گھر میں ایئر فلٹر کا استعمال کرنا اور ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرنا۔ ڈاکٹر گلیریا نے واضح طور پر کہا کہ دہلی کی فضائی آلودگی خاموشی سے لوگوں کی جان لے رہی ہے اور یہ کووڈ۔ 19 سے زیادہ جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر گلیریا کے مطابق دہلی کے اسپتالوں میں سانس کی تکلیف، شدید کھانسی اور دمہ نیز سی او پی ڈی جیسی دائمی پھیپھڑوں کی بیماریوں کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہربار ہوا کا معیار خراب ہونے پر سانس متعلق معاملوں میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ یہ معاملے عام طور پر آلودگی کی سطح بڑھنے کے4 سے 6 دن بعد ظاہر ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ نوجوان اور صحت مند لوگ بھی اب مسلسل کھانسی، سینے میں جکڑن اور سانس کی پرشانی کا سامنا کر رہے ہیں، جس کی وجہ صرف اور صرف دہلی کی زہریلی ہوا ہے۔
ڈاکٹر گلیریا کا کہنا ہے کہ آلودگی نہ صرف پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ خون تک پہنچ کر جسم کو اندرونی طور پر بھی نقصان پہنچاتی ہے۔پی ایم 2.5 جیسے ذرات خون میں داخل ہوتے ہیں اور سوزش میں اضافہ کرتے ہیں، بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح کو بڑھاتے ہیں اور کولیسٹرول کو متاثر کرتے ہیں۔ فضائی آلودگی ایک خاموش قاتل ہے، جس نے 2021 میں دنیا بھر میں 8 ملین سے زیادہ لوگوں کی جانیں لیں، جو کہ کووڈ سے زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ کسی بھی موت کے سرٹیفکیٹ پر ’فضائی آلودگی‘ کا ذکر نہیں ہے، لیکن یہی موجودہ بیماریوں کو موت کی حد تک بڑھا دیتا ہے۔
















