حیدرآباد: گھروں میں دودھ اُبل کر چولہے پر گِر جانا ایک عام مسئلہ ہے، جو نہ صرف گندگی پھیلاتا ہے بلکہ چولہا صاف کرنے کی اضافی محنت بھی بڑھا دیتا ہے۔ لمحاتی غفلت کبھی کبھی کچن کو پوری طرح خراب کر دیتی ہے۔ اسی دیرینہ مسئلہ کا عملی حل تلاش کرتے ہوئے حیدرآباد کے ایک ذہین طالب علم نے ایسا آلہ ایجاد کیا ہے جو دودھ کو اُبلنے کے لمحے ہی محسوس کر کے گھر والوں کو فوراً خبردار کر دیتا ہے۔ اس آلہ کا نام ’ملک اوور فلو ڈیٹکٹر‘ ہے اور اسے میڑچل کے 13 سالہ ویدت نے تیار کیا ہے جو شانتی نکیتن اسکول میں آٹھویں جماعت کا طالب علم ہے۔
عام طور پر 13 سال کے بچوں کی دلچسپیاں کھیل، پڑھائی اور تفریح تک محدود ہوتی ہیں لیکن ویدت کی سوچ ابتدا ہی سے منفرد رہی ہے۔ وہ اپنے ارد گرد ہر چیز کے بارے میں سوال کرتا، ان کے طریقۂ کار کو سمجھنے کی کوشش کرتا اور نئے تجربات کرنے میں خوشی محسوس کرتا تھا۔ اسی فطری تجسس نے اسے کچن میں پیش آنے والی ایک روزمرہ پریشانی دودھ کے ابال کا حل تلاش کرنے پر آمادہ کیا۔
ویدت کے مطابق اس نے کئی بار دیکھا کہ ماں دودھ رکھ کر دوسری کاموں میں لگ جاتی ہیں اور دودھ ابل کر بہہ جاتا ہے، جس کی صفائی بھی اسے کرنی پڑتی تھی۔ یہی مسئلہ اسے ہمیشہ کھٹکتا رہا۔ ایک دن اس نے فیصلہ کیا کہ وہ ایسا آلہ بنائے گا جو اُبال کو پہلے ہی محسوس کر لے۔ خیال آتے ہی وہ عابڈز اور کوٹھی کے الیکٹرانکس بازار پہنچا جہاں سے انفراریڈ سنسر، سرکٹ کے پرزے، موبائل پاور بینک اور دیگر اجزاء خریدے۔ گھر آ کر اس نے اسکول میں سیکھی گئی روبوٹکس اور سائنس کی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے پورا سسٹم جوڑ لیا۔ اس پراجیکٹ پر تقریباً 1500 روپے خرچ ہوئے۔
’ملک اوور فلو ڈیٹکٹر‘ میں آئی آر سنسر نصب ہے جو دودھ کے اُبال سے پیدا ہونے والی مخصوص حرارتی تبدیلیوں کو فوراً محسوس کرتا ہے۔ جیسے ہی دودھ حدِ حرارت عبور کرتا ہے، سنسر ایک سگنل سرکٹ کو بھیجتا ہے، جس کے بعد ساتھ نصب بزر بج اُٹھتا ہے اور کچن میں موجود افراد کو بروقت اطلاع مل جاتی ہے۔ یہ آلہ موبائل پاور بینک سے چلتا ہے، اس لیے بجلی نہ ہونے کی صورت میں بھی اس کی کارکردگی برقرار رہتی ہے۔
ویدت کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا بچپن ہی سے غیر معمولی تجسس اور تخلیقی سوچ رکھتا ہے۔ وہ کھلونوں تک کے پرزے کھول کر سمجھنے کی کوشش کرتا اور چھوٹے چھوٹے تجربات سے نئی چیزیں پیدا کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ اس کامیاب ایجاد نے انہیں بے حد خوش کیا ہے۔
اسکول انتظامیہ نے بھی ویدت کی اس علمی کامیابی کا خیر مقدم کیا ہے۔ اسکول کے مطابق ویدت چھٹی جماعت سے ہی روبوٹکس میں خاص دلچسپی رکھتا ہے اور اسی دلچسپی نے اسے اس اختراع تک پہنچایا۔ ٹیچرز کا خیال ہے کہ مسلسل رہنمائی اور محنت کے ساتھ ویدت مستقبل میں ایک نمایاں سائنس دان بن سکتا ہے۔

















