لکھنؤ: مایاوتی نے ایک بار پھر اپنے بھتیجے آکاش آنند کو اپنا جانشین قرار دیا ہے۔ انہیں دوبارہ بہوجن سماج پارٹی کا نیشنل کوآرڈینیٹر بھی مقرر کیا گیا ہے۔ ایک روز قبل آکاش کو اتراکھنڈ کے ضمنی انتخاب کے لیے پارٹی کا اسٹار کمپینر بنایا گیا تھا۔ اس فہرست میں مایاوتی کے بعد ان کا نام دوسرے نمبر پر تھا۔مایاوتی نے اتوار کو لکھنؤ میں بی ایس پی کے تمام ریاستی سربراہوں کے ساتھ ایک جائزہ میٹنگ کی، جس میں آکاش آنند بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران آکاش آنند نے اپنی بوا (پھوپھی) مایاوتی کے پاؤں چھو کر آشیرواد لیا۔ یوپی کی سابق وزیر اعلی مایاوتی نے پیار سے اپنے بھتیجے کے سر پر ہاتھ رکھا اور پیٹھ تھپتھپائی۔
خیال رہے کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران مایاوتی نے اپنے ایک فیصلے سے سب کو حیران کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنے بھتیجے آکاش آنند کو پارٹی کے نیشنل کوآرڈینیٹر کے عہدے سے ہٹا دیا تھا اور انہیں ‘ناپخت قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ جب تک ان میں بردباری نہ آئے انہیں جانشین قرار دینے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ دراصل لوک سبھا انتخابات کے دوران آکاش آنند بی ایس پی کی کئی عوامی ریلیوں میں کافی جارحانہ نظر آئے تھے۔ ان کی کچھ تقریریں بہت زیر بحث تھیں، جن میں انہوں نے اپنے مخالفین پر تند و تیز تبصرے کیے تھے۔
ایسی ہی ایک تقریر میں انہوں نے بی جے پی کو دہشت گرد پارٹی قرار دیا تھا، جس کے لیے آکاش کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی۔ سیاسی پنڈت مان رہے تھے کہ آکاش کے رویے سے بی ایس پی کو نئی زندگی ملی ہے۔ اس دوران پارٹی سربراہ مایاوتی نے آکاش کو بی ایس پی کے نیشنل کوآرڈینیٹر کے عہدے سے ہٹانے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ آکاش کو ابھی مزید پختہ ہونے کی ضرورت ہے۔ لوک سبھا انتخابات میں بی ایس پی کا برا حشر ہوا اور وہ اپنا کھاتہ بھی نہیں کھول سکی۔ اتر پردیش میں بی ایس پی کا ووٹ فیصد بھی 19 فیصد سے کم ہو کر تقریباً 10 فیصد رہ گیا۔