بی جے پی کی مرکزی حکومت کی ناکامی اور منی پور میں تقریباً ڈیڑھ ماہ سے جاری تشدد کو لے کر پی ایم نریندر مودی کی خاموشی پر کانگریس مسلسل سوال اٹھا رہی ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے اتوار کو ٹوئٹ کرکے پی ایم مودی کی خاموشی پر ایک بار پھر حملہ کیا۔ کھڑگے نے کہا کہ آپ کی ‘من کی بات’ میں سب سے پہلے ‘منی پور کی بات’ کو شامل کرنا چاہیے تھا، لیکن اس کی توقع کرنا بیکار ہے۔
منی پور تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس صدر نے ایک ٹوئٹ میں کہا، "سرحدی ریاست منی پور کی صورتحال غیر یقینی اور انتہائی پریشان کن ہے۔” آپ نے ’من کی بات‘ میں منی پور تشدد کے حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ آپ نے تشدد پر اب تک کسی ایک اجلاس کی صدارت نہیں کی اور آپ نے کل جماعتی وفد سے بھی ملاقات نہیں کی۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ کی حکومت منی پور کو ہندوستان کا حصہ نہیں مانتی۔ یہ ناقابل قبول ہے۔
کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے پی ایم مودی پر سیدھا حملہ کرتے ہوئے کہا کہ منی پور جل رہا ہے اور آپ کی حکومت نیند میں ہے۔ کھڑگے نے پی ایم مودی کو راج دھرم کی پیروی کرنے اور ریاست میں امن کو خراب کرنے والے تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور شہری گروپوں کو اعتماد میں لے کر منی پور میں معمولات کو بحال کرنے کی تلقین کی۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس صدر نے کل جماعتی وفد کو منی پور کا دورہ کرنے کی اجازت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ 3 مئی کو میتئی برادری کو ایس ٹی کا درجہ دینے کے مطالبے کے خلاف منعقدہ احتجاج کے دوران بھڑکنے والے تشدد نے خوفناک شکل اختیار کر لی تھی اور اب تک اس پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔ ریاست میں پولیس، فوج اور نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کے باوجود چھٹ پٹ تشدد کے واقعات میں لوگ اپنی جانیں گنوا رہے ہیں۔ تشدد کی آگ اب بی جے پی تک پہنچ چکی ہے۔ ہجوم نے بی جے پی کے ریاستی صدر اور مرکزی وزیر مملکت کی رہائش گاہ پر حملہ کیا ہے۔ اس کے باوجود پی ایم مودی نے ریاست کی صورتحال پر ابھی تک ایک لفظ نہیں بولا ہے۔