جنگ زدہ شمالی افریقی ملک لیبیا کو تارکین وطن کے بحران سے نمٹنے اور مہاجرین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کے تناظر میں باقاعدگی سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے الزام لگایا ہے کہ لیبیا میں انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں اور سرکاری حراستی مراکز کے اندر ان پناہ کے متلاشی یا ترک وطن کرنے کی کوشش کرنے والوں کے ساتھ خوفناک سلوک کیا جاتا ہے۔لیبیا میں اقوام متحدہ کے سپورٹ مشن نے ایک بیان میں کہا ہے، ”لیبیائی حکام نے ہزاروں مردوں، عورتوں اور بچوں کو سڑکوں اور ان کے گھروں سے یا مبینہ طور پر اسمگلروں کے کیمپوں اور گوداموں پر چھاپے مار کر گرفتار کیا ہے۔‘‘
اس یو این مشن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے،”حاملہ خواتین اور بچوں سمیت بہت سے لوگوں کو انتہا سے زیادہ بھری ہوئیں جیلوں اور غیر صحت بخش حالات میں رکھا جاتا ہے۔‘‘ لیبیا میں اقوام متحدہ کے سپورٹ مشن نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور امدادی تنظیموں کو فوری تحفظ کی ضرورت والے قیدیوں تک بلا روک ٹوک رسائی فراہم کی جائے۔
لیبیا ان تارکین وطن کے لیے ایک اہم ‘لانچ پیڈ‘ ہے، جو زیادہ تر سب صحارا افریقہ کے تنازعات اور غربت سے بھاگ رہے ہیں۔ یہ مہاجرین براستہ لیبیا بحیرہ روم عبور کرتے ہوئے اطالوی ساحلوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق لیبیا چھ لاکھ سے زیادہ تارکین وطن کی میزبانی کرتا ہے اور زیادہ تر مہاجرین ملک کی غیر محفوظ جنوبی سرحد میں داخل ہونے کے لیے وسیع ریگستانوں کو عبور کر کے غیر قانونی طور پر یہاں داخل ہوتے ہیں۔
سن 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے خاتمے اور طاقتور آمر حاکم معمر قذافی کو ہلاک کرنے کے بعد ملک کئی سالوں تک افراتفری میں ڈوبا رہا، جس کے سبب لیبیا انسانی اسمگلروں کے لیے ایک زرخیز زمین بن گیا۔ انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والوں پر بھتہ خوری سے لے کر انسانوں کو غلام بنانے تک کی زیادتیوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
یہ جنگ زدہ ملک اب دو حریف سیاسی انتظامیہ کے درمیان تقسیم ہے۔ ایک مغرب میں دارالحکومت طرابلس میں واقع ہے اور دوسری ملک کے مشرق میں۔ حریف انتظامیہ کی فورسز اکثر ایسے محلوں پر چھاپے مارتی ہیں جہاں تارکین وطن کے گھر ہیں۔ ساحل سے تارکین وطن کو لے جانے والے کشتیوں کو لیبیا کی بحریہ کی طرف سے باقاعدگی سے روکا جاتا ہے، یہاں تک کہ بین الاقوامی پانیوں میں ان جہازوں پر سوار افراد کو زبردستی واپس لا کر حراستی مراکز میں رکھا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق 2023 ء کے آغاز سے اب تک سات ہزار سے زائد تارکین وطن کو سمندر میں روک کر لیبیا واپس بھیجا گیا۔ مزید برآں ایجنسی نے کہا کہ یورپ جانے کی کوشش میں 600 سے زیادہ افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے اور 368 افراد لاپتہ ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے مطابق اسی عرصے کے دوران پچاس ہزار سے زیادہ تارکین وطن اٹلی کے ساحل پر پہنچے، جن میں سے بائیس ہزار سے زیادہ کا تعلق لیبیا سے تھا۔