نئی دہلی:آنجہانی رتن ٹاٹا کی وصیت منظر عام پر آ گئی ہے۔ اس کے مطابق انہوں نے اپنی جائیداد کا ایک بڑا حصہ عطیہ میں دے دیا ہے۔ ان کی کُل جائیداد تقریباً 3800 کروڑ روپے ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے جس میں ٹاٹا سنس کے شیئر اور دیگر جائیداد شامل ہیں۔ اس جائیداد کا زیادہ تر حصہ رتن ٹاٹا انڈومنٹ فائونڈیشن اور رتن ٹاٹا اینڈومنٹ ٹرسٹ کو عطیہ میں دیا گیا ہے جو سماجی خدمات کے کام میں آئے گا۔
’ای ٹی‘ کی خبر کے مطابق رتن ٹاٹا کی دیگر جائیداد (تقریباً 800 کروڑ روپے)، جس میں بینک ایف ڈی، مالیاتی آلات، گھڑیاں اور پینٹنگس شامل ہیں، کا ایک تہائی حصہ ان کی سوتیلی بہنوں شیرین جیجی بھائے اور ڈینا جیجی بھائے کو ملے گا۔ ایک تہائی حصہ موہنی ایم دتہ کو دیا جائے گا جو ٹاٹا گروپ کی سابق ملازم تھیں اور رتن ٹاٹا کی قریبی تھیں۔ رتن ٹاٹا کے بھائی جمی نول ٹاٹا (82 سال) کو جوہو کا بنگلہ حصے میں ملے گا جبکہ ان کے قریبی دوست میہلی مستری کو علی باغ کی پراپرٹی اور تین بندوقیں (جن میں ایک پستول بھی شامل ہے) ملیں گی۔
رتن ٹاٹا نے اپنے پالتو جانوروں کے لیے 12 لاکھ روپے کا فنڈ بنایا ہے جس میں ہر جانور کو ہر تین مہینے میں 30000 روپے ملیں گے۔ ان کے معاون شانتنو نائیکوڈو کا طلبا قرض اور پڑوسی جیک مالائٹ کا تعلیمی قرض معاف کر دیا گیا ہے۔رتن ٹاٹا کی غیر ملکی جائیداد (تقریباً 40 کروڑ روپے) میں سیشلس میں زمین، ویلس فارگو اور مارگن اسٹینلی کے بینک کھاتے اور کمپنیوں کے شیئر شامل ہیں۔ ان کی 65 قیمتی گھڑیاں (بولگاری، پیٹیک فلپ، ٹیسوٹ وغیرہ) بھی جائیداد میں شامل ہیں۔
رتن ٹاٹا کی وصیت کے مطابق سیشلس کی زمین آر این ٹی ایسو سی ایٹس سنگاپور کو ملے گی۔ جمی ٹاٹا کو چاندی کے سامان اور کچھ زیورات ملیں گے، جبکہ سیمون ٹاٹا کو جوہو پراپرٹی کا حصہ ملے گا۔میہلی مستری کو علی باغ کے بنگلے دیتے ہوئے رتن ٹاٹا نے لکھا ہے کہ یہ پراپرٹی بنوانے میں مستری کا بہت بڑا تعاون تھا اور امید ہے کہ یہ جگہ انہیں ساتھ گزارے گئے خوشنما لمحوں کی یاد دلائے گی۔ عدالت میں وصیت کی تصدیق ہونے کے بعد ہی جائیداد کی تقسیم ہوگی جس میں 6 مہینے کا وقت لگ سکتا ہے۔