پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران پیش کیے گئے سرکاری اعداد و شمار پر سخت ردعمل دیتے ہوئے راہل گاندھی نے مرکزی یونیورسٹیوں میں ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی برادریوں کی نمائندگی کی کمی کو ایک منصوبہ بند سازش قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف انتظامی ناکامی نہیں بلکہ ایک منووادی سوچ کے تحت دانستہ طور پر کی گئی کوشش ہے تاکہ محروم طبقات کو اعلیٰ تعلیم، تحقیق اور پالیسی سازی کے عمل سے باہر رکھا جا سکے۔
راہل گاندھی نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ پروفیسر کے عہدوں پر ایس ٹی کے 83 فیصد، او بی سی کے 80 فیصد اور ایس سی کے 64 فیصد عہدے خالی رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدوں پر بھی ایس ٹی کے 65 فیصد، او بی سی کے 69 فیصد اور ایس سی کے 51 فیصد عہدے خالی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان اعداد و شمار سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کس طرح منووادی ادارہ جاتی سازش کے ذریعے بہوجن طبقے کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔
راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ ’’یہ محض لاپرواہی نہیں، بلکہ ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے، جس کے تحت ہزاروں اہل امیدواروں کو ’ناٹ فاؤنڈ سوٹیبل’ یعنی موزوں نہ پائے جانے کے بہانے رد کیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ نکتہ قابلِ غور ہے کہ ان امیدواروں کے پاس مطلوبہ تعلیمی قابلیت اور تجربہ موجود ہونے کے باوجود انہیں نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب اعلیٰ تعلیمی اداروں میں محروم طبقات کی مناسب نمائندگی موجود نہیں ہوگی تو ان کی معاشرتی، تعلیمی اور اقتصادی مشکلات بھی تحقیق اور پالیسی سازی کے دائرے سے باہر رہیں گی۔ ان کے مسائل پر نہ تو تحقیق ہوگی، نہ کوئی تعلیمی مکالمہ ممکن ہوگا اور نہ ہی ان کی آواز پالیسی سازی میں سنائی دے گی۔