بنگلور :کرناٹک میں منگل کو جامع مسجد کے سکریٹری عبدالرحمان کے قتل کے بعد علاقے میں کشیدگی بنی ہوئی ہے۔ اس دوران وزیر اعلیٰ سدارمیا نے پولیس کو تشدد میں شامل لوگوں پر کارروائی کرنے اور جانچ کی ہدایت دی ہے۔ سدارمیا نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’میں نے پولیس کو اس معاملے کی تہہ تک جانے کا حکم دیا ہے، جس سے پتہ چل سکے کہ اس قتل کے پیچھے کا مقصد کیا تھا۔‘‘
معلوم ہو کہ 27 مئی کو 32 سالہ عبدالرحمان کا قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے ذریعہ درج ایف آئی آر کے مطابق عبدالرحمان اور ان کے ساتھ قلندر شفیع دوپہر قریب 3 بجے ٹرک سے ریت اتار رہے تھے، اسی وقت ان کے اوپر تقریباً 15 لوگوں کے ایک گروپ نے حملہ کر دیا۔ تلوار، چاکو اور راڈ لیے ان لوگوں نے رحمان اور شفیع کے اوپر کئی جان لیوا حملے کیے۔
’لائیو ہندوستان‘ کی خبر کے مطابق ایف آئی آر میں 15 لوگوں کے خلاف شکایت درج کی گئی ہے جس میں دو کے نام دیپک اور سمتھ ہیں۔ اس حملے میں زخمی شفیع نے بتایا کہ جن لوگوں نے ہمارے اوپر حملہ کیا وہ ہمارے جاننے والے ہی تھے۔ رپورٹ درج کرانے والے نثار نے کہا کہ ہم لوگ ریت اتار رہے تھے، تبھی وہ لوگ آئے اور انہوں نے رحمان کو ڈرائیورسیٹ سے کھینچ لیا۔ میں نے اور شفیع نے بیچ بچاؤ کیا لیکن اتنی دیر میں انہوں نے رحمان پر کئی جان لیوا حملے کر دیئے۔ اس میں شفیع کو بھی کافی چوٹیں آئیں وہ بھی آئی سی یو میں داخل ہے۔
عبدالرحمان کے قتل کے خلاف علاقے کے لوگوں میں کافی غصہ ہے۔ اس کے احتجاج میں علاقے کی کئی دکانیں بند رہیں۔ جنازے کی نماز میں لوگوں کی کافی بھیڑ دیکھی گئی۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق سپراتھل میں اس دوران ہنگامہ بھی ہوا۔ علاقے میں بڑھتی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے افسروں نے بیلت تھانگڈی، پُتّور کڈابا اور سُلّیا میں 27 مئی سے شام 6 بجے تک کے لیے بند کا اعلان کیا گیا تھا۔ عبدالرحمان کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ قتل کی وجہ سیاسی ہے۔ انہوں نے حکومت سے گزارش کی کہ قصورواروں کو جلد پکڑا جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔