لکھنئو:بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے اتر پردیش کے امروہہ سے اپنے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کومعطل کردیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ دانش علی پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل تھے جس کی وجہ سے ان کے خلاف یہ کارروائی ہوئی ہے۔ پارٹی کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انھیں کئی بار زبانی طور پر تنبیہ دی گئی تھی کہ پارٹی کی پالیسیوں، نظریات اور ڈسپلن کے خلاف جا کر کوئی بھی بیان بازی نہ کریں، لیکن اس کے باوجود انھوں نے لگاتار پارٹی کے خلاف جا کر بیان بازی کی۔
پارٹی کی طرف سے جاری بیان میں دانش علی سے متعلق کچھ اہم جانکاریاں بھی دی گئی ہیں۔ بیان میں لکھا گیا ہے کہ ’’2018 میں دانش علی کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی دیوگوڑا کی جنتا پارٹی کے رکن کی شکل میں کام کر رہے تھے۔ 2018 میں کرناٹک کے عام انتخاب میں بی ایس پی اور جنتا پارٹی نے مل کر انتخاب لڑا تھا۔ اس انتخاب میں دانش علی دیوگوڑا کی پارٹی کی طرف سے بہت سرگرم تھے۔ اس وقت کرناٹک کے انتخابی نتائج کے بعد ایچ ڈی دیوگوڑا کی گزارش پر دانش علی کو امروہہ سے بی ایس پی امیدوار بنایا گیا تھا۔ بی ایس پی کا مزید کہنا ہے کہ دانش علی کو ٹکٹ دیے جانے سے پہلے ایچ ڈی دیوگوڑا نے یہ یقین دلایا تھا کہ وہ بی ایس پی کی سبھی پالیسیوں پر ہمیشہ عمل کریں گے اور پارٹی کے مفاد میں کام کریں گے۔ اس یقین دہانی کو دانش علی نے بھی دہرایا تھا، جس کے بعد انھیں بی ایس پی کی رکنیت دی گئی تھی۔
بی ایس پی نے اپنے بیان میں آگے کہا ہے کہ ’’انھیں (دانش علی کو) امروہہ سے انتخاب لڑا کر اور جیت دلا کر لوک سبھا بھیجا گیا تھا، لیکن وہ اپنے وعدے کو بھول کر پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل ہو گئے۔ اس لیے اب پارٹی کے مفاد میں انھیں فوری اثر سے معطل کیا جاتا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ ستمبر 2023 میں پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی نے دانش علی پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا، جس کے بعد کئی اہم اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے ان کا ساتھ دیا تھا۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ان کی رہائش پر جا کر ان سے ملاقات کی تھی۔ تازہ معاملہ ٹی ایم سی لیڈر مہوا موئترا سے متعلق ہے جب ان کی حمایت میں دانش علی 8 دسمبر کو پارلیمنٹ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرتے نظر آئے تھے۔