مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) کو ختم کرنے اور اس کی جگہ ’جی رام جی‘ کے نام سے نئی اسکیم متعارف کرانے کے مرکزی حکومت کے فیصلے پر عالمی سطح کے نامور ماہرینِ معیشت، پالیسی سازوں، وکلاء اور سول سوسائٹی سے وابستہ شخصیات نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان ماہرین نے ایک کھلے خط کے ذریعے منریگا قانون کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسی اسکیم کو ختم نہ کیا جائے جو مانگ پر مبنی ہو اور روزگار کو ایک قانونی حق کے طور پر نافذ کرتی ہو۔
کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ منریگا کو ملک کی پارلیمنٹ نے مکمل اتفاقِ رائے سے منظور کیا تھا اور یہ قانون سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر تمام جماعتوں کی مشترکہ تائید کا حامل رہا ہے۔ خط کے مطابق منریگا کا بنیادی فلسفہ یہ تھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو روزگار کی ضمانت فراہم کرے، کیونکہ روزگار معاشی وقار سے جڑا ہوا ایک بنیادی حق ہے۔ ماہرین نے کہا کہ منریگا کے عملی نتائج اس اصول کی کامیابی کا واضح ثبوت ہیں۔
خط میں بتایا گیا ہے کہ منریگا کے تحت ہر سال تقریباً 5 کروڑ خاندانوں کو دو ارب سے زائد فرد۔دن کا روزگار فراہم کیا جاتا رہا ہے، جس نے دیہی معیشت میں نمایاں تبدیلی پیدا کی۔ اس اسکیم میں شامل مزدوروں میں نصف سے زیادہ تعداد خواتین کی رہی ہے، جبکہ تقریباً 40 فیصد مستفید افراد کا تعلق درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل سے ہے۔ ابتدائی برسوں میں منریگا کی وجہ سے دیہی علاقوں میں اجرتوں میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا اور مختلف تحقیقی مطالعات میں اس اسکیم کے معاشی پیداوار اور کارکردگی پر مثبت اثرات کی تصدیق کی گئی۔
ماہرین کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ منریگا سے متعلق پھیلائی گئی کئی غلط فہمیاں بھی تحقیقی شواہد کے ذریعے دور ہوئیں۔ اس کے باوجود خط میں اعتراف کیا گیا ہے کہ طویل عرصے سے فنڈ کی کمی اور اجرتوں کی ادائیگی میں تاخیر نے اس اسکیم کے نفاذ میں مشکلات پیدا کیں۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اب منریگا کو ریاستوں کے سپرد کرنا، وہ بھی بغیر مناسب مالی تعاون کے، اس کے وجود کے لیے ایک سنگین خطرہ بن گیا ہے۔


















