’’گجرات سماچار گزشتہ 25 سالوں سے حکومت میں چل رہی ہر طرح کی بدعنوانی کو بڑی مستعدی سے اٹھا رہا تھا۔ یہ اخبار مستقل نریندر مودی، امت شاہ اور گجرات حکومت کے خلاف لکھ رہا تھا، حکومت سے سوال پوچھ رہا تھا۔ اب جا کر بی جے پی حکومت نے اس میڈیا ادارہ سے اسی بات کا بدلہ لیا ہے۔ یہ بی جے پی حکومت کی بدلہ لینے والی پالیسی ہے۔ ایسے میں سوال ہے کہ کیا بی جے پی سوال پوچھنے والوں کو ہدف بناتی ہی رہے گی؟ کیا یہی ان کی منشا ہے؟‘‘ یہ بیان ’گجرات سماچار‘ کے منیجنگ ایڈیٹر کے خلاف حکومت کی کارروائی پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے نوجوان لیڈر اور رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران دیا۔
جگنیش میوانی نے مرکز کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملہ کے بعد پورا ملک دیکھنا چاہتا ہے کہ مودی حکومت کب پہلگام حملہ کے دہشت گردوں کو گرفتار کرے گی؟ وہ دہشت گرد کہاں چلے گئے؟ کیا وہ پاکستان واپس چلے گئے؟ یا وہ ہندوستان کی زمین پر ہیں؟ نریندر مودی اور ان کی حکومت کے پاس ان سوالات کے جواب نہیں ہیں۔ میوانی نے کہا کہ ’’ان دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کے بدلے حکومت نے اس ایشو پر سوال پوچھنے والے گجرات کے لیڈنگ نیوز پیپر ’گجرات سماچار‘ کے منیجنگ ایڈیٹر کو ہدف بنایا ہے، یہ بی جے پی حکومت کی منشا کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ پہلگام کے دہشت گردوں کو پکڑا اس حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔ حکومت کی ترجیح ہے کہ کس طرح اقتدار سے سوال پوچھنے والے اخبارات کو بند کیا جائے۔‘‘
اس پریس کانفرنس سے کانگریس سیوا دَل کے قومی صدر لال جی دیسائی نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت بات کرتی تھی دہشت گردوں کو پکڑنے کی، لیکن اب وہ صحافیوں کو پکڑنے لگی ہے۔ ختم کرنا تھا ٹیررزم، لیکن ختم کر رہے ہیں جرنلزم۔ جب بھی کوئی پارٹی اقتدار کے نشے میں چور ہو جائے، تو ہمارا میڈیا ہی اس سے سوال پوچھتا ہے۔ بی جے پی اسی میڈیا کی طاقت کو ختم کرن عوام کی آواز کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘