بڑی تعداد میں فرضی ووٹرس کا انکشاف کرنے والے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے حق میں کئی تنظیموں اور معزز شخصیات نے آواز بلند کرنی شروع کر دی ہے۔ سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت کی بھی حمایت راہل گاندھی کو ملی ہے، جنھوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو بنگلورو میں فرضی ووٹرس کے تعلق سے راہل گاندھی کے ذریعہ عائد الزامات کی جانچ کرنی چاہیے۔
’ووٹ چوری‘ تنازعہ کے بارے میں جب سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت سے سوال کیا گیا تو انھوں نے انگریزی روزنامہ ’دی ٹیلی گراف‘ سے کہا کہ ’’جب میں وہاں تھا، ہماری پالیسی یہ تھی کہ اگر کسی پارٹی کا کوئی سینئر عہدیدار کوئی الزام عائد کرتا ہے، تو ہم از خود اس کی جانچ کرتے۔ پھر عام آدمی کے سامنے حقائق پیش کرتے تاکہ اس نظام میں ان کا بھروسہ بنا رہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم نے ان سے (سیاسی پارٹیوں سے) پہلے شکایت کرنے کے لیے نہیں کہا۔‘‘ یعنی سابق چیف الیکشن کمشنر نے ایک طرح سے موجودہ الیکشن کمیشن افسران سے اپیل کی ہے کہ وہ شکایت کا انتظار نہ کریں، بلکہ اپنی طرف سے عائد کردہ الزامات کی جانچ کریں اور سچائی پیش کریں۔
قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے گزشتہ جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا تھا کہ گزشتہ سال ہوئے لوک سبھا انتخاب کے دوران بنگلورو سنٹرل پارلیمانی سیٹ کے مہادیو پورا اسمبلی حلقہ میں ایک لاکھ سے زیادہ فرضی ووٹرس تھے۔ انھوں نے سلائیڈس کے ذریعہ ظاہر کیا تھا کہ مبینہ طور پر ایک ہی ووٹر کئی بار رجسٹر ہوا ہے، پتہ بھی غلط ہے۔ انھوں نے ایک ایسے مکان کا بھی ذکر کیا تھا جو ایک چھوٹے کمرہ پر مشتمل ہے اور وہاں سے 80 ووٹرس رجسٹر ہیں۔