سری نگر: جمہوریت کے فقدان، غیر یقینیت اور بے چینی نے جموں و کشمیر کے عوام مشکلات کے بھنور میں دھکیل دیا ہے اور نئی دلی میں بیٹھے حکمران غیر سنجیدگی اور غیر دانشمندگی کا مظاہرہ کرنے کی حدیں پار کر رہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج بٹہ مالو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا آئین ہر ایک مذہب، طبقے اور خطے سے تعلق رکھنے والے عوام کو یکساں حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ ملک کے ہر ایک باشندے کو دو وقت کی روٹی کمانا اور امن و سکون کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہے اور ہر ایک حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کو یہ حقوق میسر رکھے اور ہر حال میں جمہوریت کی پاسبانی کرے، اسی میں ملک کی سالمیت اور آزادی کا راز مضمر ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 2019 میں جموں وکشمیر کے عوام کے آئینی حقوق زبردستی سلب کئے گئے جبکہ 2018 سے یہاں کے عوام جمہوری حقوق سے بھی محروم ہیں۔ جموں وکشمیر کے عوام کو گزشتہ 5 برسوں سے عوامی منتخبہ حکومت سے محروم رکھا گیا ہے اور نئی دہلی کا یہ رویہ کسی بھی صورت میں سود مند نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کی آبیاری کے ساتھ ساتھ ہندو، مسلم اور سکھ اتحاد کے علم کو فیروزاں رکھنے کے لئے عظیم قربانیاں دیتی آئی ہے اور آج بھی یہ جماعت ریاست کی وحدت اور رواداری قائم و دائم رکھنے کے لئے کام کر رہی ہے۔انہوں نے پارٹی وروکوں پر زور دیا کہ وہ مل جُل کر پارٹی کی صفوں کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کے ساتھ قریبی رابطہ رکھ کر اُن کے مشکلات دور کرنے میں پیش پیش رہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے منشور اور آئین پر سختی سے کاربند رہنے میں ہی پارٹی کی مضبوطی کا راز مضمر ہے۔