شمال مشرقی دہلی کے مصطفی آباد علاقے میں ہفتہ کی صبح ایک چار منزلہ عمارت کے گرنے سے پیش آنے والے المناک حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے۔یہ حادثہ صبح تقریباً 3 بجے گلی نمبر 1 میں پیش آیا، جب پوری عمارت تاش کے پتوں کی طرح منہدم ہوگئی۔ اس عمارت میں کئی خاندان رہتے تھے۔ پولیس موقع پر پہنچ گئی اور فائر بریگیڈ اور ایس ڈی آر ایف-این ڈی آر ایف کو موقع پر بلایا گیا اور بچاؤ آپریشن کیا گیا۔
قریبی شیو وہار میں رہنے والے مقامی رہائشی ریان نے کہا، "ایسا لگا جیسے کوئی زلزلہ آیا ہو۔ زمین ہلنے لگی اور اس سے پہلے کہ ہم کچھ سمجھ پاتے، سب کچھ خاک میں بدل گیا۔” ریسکیو آپریشن کے دوران کئی لوگوں کو ملبے سے نکالا گیا جن میں سے 11 کی موت ہو گئی۔ چار افراد اب بھی اسپتال میں داخل ہیں اور سات کو فارغ کر دیا گیا ہے۔ اس حادثے میں شہزاد احمد اپنے دو بھتیجوں دانش اور نوید سے محروم ہو گئے۔ یہ دونوں اپنے والدین کے ساتھ تیسری منزل پر رہتے تھے۔ اس نے بتایا کہ دانش اور نوید گھر کا سارا خرچہ اٹھاتے تھے۔ اب دونوں نہیں رہے۔ اس کی بہن اور بہنوئی کی حالت تشویشناک ہے۔ ایک اور مقامی رہائشی سونو عباس نے اپنی بہن کو کھو دیا، جو چوتھی منزل پر اپنے خاندان کے ساتھ رہ رہی تھی۔ اس نے کہا، "وہ ملبے سے باہر آئی، اپنے شوہر اور بچوں کو بچاتی، پھر وہیں گر کر مر گئی۔
مقامی لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ عمارت کی بنیادوں پر جاری تعمیراتی کام اور سیوریج کا پانی دیواروں میں گرنے کی وجہ سے عمارت کی بنیاد کمزور پڑ گئی ہوں گی۔دریں اثنا، این ڈی آر ایف کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل محسن شاہدی نے کہا کہ یہ ایک پین کیک کمپلیکس تھا – یعنی پوری عمارت ایک دوسرے کے اوپر گر گئی، جس سے بچنے کے امکانات بہت کم ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن میں بھاری مشینری کا استعمال محدود ہے کیونکہ علاقہ بہت تنگ ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ نئی دکان کے لیے جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے عمارت منہدم ہو سکتی ہے۔ انہوں نے چار سے پانچ عمارتوں کی خستہ حالی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ دہلی میونسپل کارپوریشن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ڈھانچہ تقریباً 20 سال پرانا تھا اور مکمل طور پر آباد تھا۔انتظامیہ نے اس خوفناک حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ ابتدائی طور پر کمزور بنیاد اور دیرینہ نکاسی کا مسئلہ اس کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکنیکل رپورٹ آنے کے بعد ہی کچھ کہا جا سکے گا۔ دہلی حکومت اور ضلع انتظامیہ نے متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔