نئی دہلی: کانگریس کے سینئر رہنما اور پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو دلت مخالف ذہنیت کا حامل قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی ہے۔ یہ بیان راجستھان میں رام نومی کے موقع پر پیش آئے ایک واقعے کے پس منظر میں سامنے آیا ہے، جس میں بی جے پی رہنما نے اپوزیشن لیڈر ٹیکارام جولی کے مندر جانے کے بعد ’شُدھی کرن‘ یعنی تطہیر کی کاروائی کی تھی۔
جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی نظریاتی جڑیں دلت دشمنی، تعصب اور تنگ نظری میں پیوست ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ناگپور میں اسی ذہنیت کی تربیت دی جاتی ہے، جہاں ’سمرستا‘ یعنی سماجی ہم آہنگی کا محض دکھاوا کیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ ٹیکارام جولی، جو راجستھان اسمبلی میں کانگریس کے لیڈر آف اپوزیشن ہیں اور دلت طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، رام نومی کے دن الور ضلع کے ایک مندر میں درشن کے لیے گئے تھے۔ اس کے بعد بی جے پی رہنما گیان دیو آہوجا نے مندر میں گنگا جل چھڑک کر اسے ’پوتر‘ ” کرنے کی کوشش کی، جسے کانگریس اور دلت تنظیموں نے انتہائی توہین آمیز اور ذات پات پر مبنی عمل قرار دیا ہے۔
جے رام رمیش نے کہا، "گیان دیو آہوجا کا یہ عمل بی جے پی اور آر ایس ایس کی گہرائی میں بیٹھی دلت مخالف ذہنیت کا کھلا اظہار ہے۔ یہ عمل صرف ٹیکارام جولی کی نہیں بلکہ بھگوان شری رام کے اصل اصولوں کی بھی توہین ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے اپنی پوری زندگی ایسی ہی ذہنیت سے لڑنے میں گزاری۔ انہوں نے ایسا ہندوستان بنانے کا خواب دیکھا تھا جہاں ذات پات کی بنیاد پر کسی قسم کا امتیاز نہ ہو۔ لیکن آج، جے رام رمیش کے مطابق، بی جے پی اور آر ایس ایس اسی آئین کی روح کو روند رہے ہیں۔
جے رام رمیش نے سوال اٹھایا کہ آخر گیان دیو آہوجا جیسے افراد کو ایسی ’گھٹیا سوچ‘ اور ’قابل اعتراض رویے‘ کی جرات کہاں سے ملتی ہے؟ انہوں نے خود ہی جواب دیا کہ یہ طاقت انہیں اسی نظریاتی ڈھانچے سے ملتی ہے جس کی بنیاد ہی ذات پات، بھید بھاؤ اور نفرت پر رکھی گئی ہے۔اپنے بیان کے آخر میں جے رام رمیش نے کہا، ’’یہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں بلکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کی پہچان ہے۔ بی جے پی کے اعلیٰ قیادت کو نہ صرف اس شرمناک واقعے پر معافی مانگنی چاہیے بلکہ ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی بھی ہونی چاہیے۔