پٹنہ:صورتحال نے سیاسی اور عوامی حلقوں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آیا اس پل کی تعمیر میں بدعنوانی ہوئی ہے؟ کیا اسمبلی انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے جلدبازی میں بغیر مکمل جانچ کے اس پل کا افتتاح کر دیا؟مزید حیران کن بات یہ ہے کہ یہ افتتاح آندھی اور بارش کے درمیان کیا گیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ حکام کسی بھی قیمت پر اس پروجیکٹ کو جلد از جلد مکمل شدہ ظاہر کرنا چاہتے تھے۔بہار میں پہلے بھی پل گرنے اور سڑکیں دھنسنے کے واقعات خبروں میں رہے ہیں، لیکن اتنی بڑی لاگت والے پروجیکٹ میں اتنی جلدی دراڑیں سامنے آنا ایک سنگین معاملہ ہے۔ عوام اور ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر فوراً اس معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ نہ کی گئی تو نہ صرف پیسے کا زیاں ہوگا بلکہ عوام کی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
اب نگاہیں اس بات پر ہیں کہ حکومت اس دراڑ کے معاملے پر کیا وضاحت پیش کرتی ہے اور کیا کسی کو جواب دہ ٹھہرایا جائے گا یا پھر یہ معاملہ بھی دیگر اسکینڈلز کی طرح وقت کے ساتھ دب جائے گا۔بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں حال ہی میں تیار ہونے والے جے پی پل گنگا پتھ کے افتتاح کے محض دو دن بعد ہی اس میں دراڑیں سامنے آ گئی ہیں، جس سے ریاست میں تعمیراتی کاموں کے معیار پر ایک بار پھر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ یہ پل 3831 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا ہے اور اسے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے دو دن قبل بڑی دھوم دھام سے افتتاحی تقریب میں ریموٹ کا بٹن دبا کر افتتاح کیا تھا۔
یہ دراڑیں پل کے دونوں لین میں دیکھی گئی ہیں، خاص طور پر دیدار گنج کے قریب پِلر نمبر A-3 میں۔ یہی وہ حصہ ہے جسے کنگن گھاٹ سے دیگھا تک جوڑنے والا مانا جا رہا ہے۔ افتتاحی تقریب میں ریاست کے دونوں نائب وزرائے اعلیٰ سمرات چودھری اور وجے سنہا، پَتھ نرمان منتری نتن نوین، اسپیکر نند کشور یادو، دیگھا کے ایم ایل اے سنجیو چورسیہ سمیت کئی سرکاری افسران شامل ہوئے تھے۔