اتر پردیش کے مراد آباد کے ایک مدرسے پر نابالغ طالبہ سے کنوارے پن کا سرٹیفکیٹ مانگے جانے کے الزامات پر سیاسی اور سماجی حلقوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ اس دوران سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق نے سرخیاں بٹورنے والے اس معاملے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزام انتہائی سنگین ہے اوراس کی سچائی سامنے آنا چاہیے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ضیاء الرحمان برق نے کہا کہ کوئی مدرسہ کسی سے کنوارے پن کے سرٹیفکیٹ کا مطالبہ نہیں کرتا اور نہ ہی ہمارا مذہب ایسی مانگ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کے لیے اس طرح کا سرٹیفکیٹ نہیں مانگا جاتا ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسا پہلی بار سامنے آیا ہے، ہمیں یہ معلوم کرنا پڑے گا کہ اس معاملے میں کتنی سچائی ہے۔
یہ معاملہ مراد آباد کے دہلی روڈ پر پاکبڑا علاقے میں واقع ایک مدرسہ نسواں کا ہے۔ چندی گڑھ کے رہائشی محمد یوسف نے الزام لگایا ہے کہ مدرسہ انتظامیہ نے ان کی 13 سالہ بیٹی پر جھوٹے اور شرمناک الزامات لگائے۔ یوسف کے مطابق ان کی بیٹی کو اگلی کلاس میں داخلے سے قبل ورجنٹی (میڈیکل) ٹیسٹ کرانے کی شرط رکھی گئی۔
اہل خانہ نے احتجاج کیا تو مدرسہ انتظامیہ نے لڑکی کا ٹرانسفر سرٹیفکیٹ (ٹی سی) نکالنے کی دھمکی دی۔ متاثرہ کے والد نے بتایا کہ 500 روپے جمع کرنے کے باوجود نہ تو ٹی سی جاری کیا گیا اور نہ ہی فیس واپس کی گئی۔ اس کے بجائے انہوں نے دھمکی دی کہ اگر انہوں نے شکایت کی تو لڑکی کو کسی اور ادارے میں داخلہ نہیں ملے گا۔


















