اتراکھنڈ میں ریاست کے باہر کے لوگوں کے لیے زمین خریدنا اب مشکل ہو گیا ہے۔ دراصل ریاست کی دھامی حکومت نے ہری دوار اور اودھم سنگھ نگر کو چھوڑ کر ریاست کے 11 ضلعوں میں زمین خریدنے پر روک لگا دی ہے۔ دھامی کابینہ نے بدھ کو ہوئی میٹنگ میں اراضی قانون کے نئے ترمیمی ڈرافٹ کو منظوری دے دی۔ اسے اب قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
کابینہ کے فیصلے کے بعد وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے دعویٰ کیا کہ ریاست کے لوگوں کے ذریعہ طویل عرصے سے کیے سے جا رہے مطالبے اور ان کے جذبات کا پوری طرح احترام کرتے ہوئے اس سخت اراضی قانون کو منظوری دی گئی ہے۔ یہ تاریخی قدم ریاست کے وسائل، ثقافتی ورثہ اور شہریوں کے حقوق کی حفاظٹ کرے گا۔ ساتھ ہی ریاست کی اصل شناخت بنائے رکھنے میں بھی ایک اہم کردار ادا کرے گا۔
بتایا جاتا ہے کہ اترا کھنڈ میں ڈھیلے قانون کی وجہ سے گزشتہ کچھ سالوں میں پہاڑ سے لے کر میدان تک باہری ریاستوں کے لوگوں نے بے تحاشہ زمین خرید و فروخت کی۔ زراعت اور باغبانی، صنعتی مقاصد کے لیے بڑے پیمانے پر زمینیں خریدی گئیں۔ الزام ہے کہ ان فروخت کی گئی زمین کا غلط استعمال کیا گیا۔ زیادہ تر پر عمارتیں تعمیر کر دی گئیں۔
پہلے دھامی حکومت کے ذریعہ اراضی قانون کا مسودہ تیار کرنے کے لیے سابق چیف سکریٹری سبھاش کمار کی صدارت میں بنائی گئی کمیٹی اپنی رپورٹ میں لکھتی ہے کہ کماؤں منڈل کے چھ اور گڑھوال منڈل کے ایک ضلعے دہرہ دون میں گزرے سالوں میں 840 معاملوں میں زمین خریدنے کی اجازت دی گئی۔ اس میں سے صرف 570 معاملوں میں زمین کا اس سلسلے میں استعمال کیا گیا جس کے لیے خریدی گئی تھی۔ باقی معاملوں میں زمین کا غلط استعمال کیا گیا۔اب ریاست کے باہر کے لوگ اپنے کنبہ کے لیے زنددگی میں ایک بار ڈھائی سو مربع میٹر ہی زمین خرید سکیں گے۔ چاہے پہاڑی علاقہ ہو یا میدانی- خریدتے وقت بھی سب رجسٹرار کو حلف نامہ دینا ہوگا کہ اس سے پہلے ان کے کنبہ نے اترا کھنڈ میں کوئی زمین خریدی ہے یا نہیں۔