لندن:برطانیہ کی ایک اعلیٰ عدالت نے کہا ہے کہ وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو اپنے خلاف جاسوسی کے الزامات میں مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے برطانیہ سے ملک بدر کر کے فوراً امریکہ کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔اس عدالتی حکم کو جولیان اسانج کی جزوی قانونی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔ برطانوی دارالحکومت لندن سے منگل چھبیس مارچ کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق ہائی کورٹ کے دو ججوں نے آج کہا کہ اگر امریکی حکام نے اس بارے میں مزید یقین دہانیاں نہ کرائیں کہ امریکہ حوالگی کے بعد جولیان اسانج کے ساتھ کیا ہو گا، تو وہ اسانج کی ان کی ممکنہ ملک بدری کے خلاف ایک نئی قانونی اپیل سماعت کے لیے منظور کر لیں گے۔
قانونی ماہرین کے مطابق لندن ہائی کورٹ کے ججوں کا یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وکی لیکس کے بانی کی برطانیہ سے ممکنہ ملک بدری اور امریکہ حوالگی کے لیے وہ عدالتی جنگ مزید طویل ہو جائے گی، جسے پہلے ہی ایک عشرے سے زیادہ کا وقت ہو چکا ہے۔ لندن ہائی کورٹ کے ججوں نے آج 26 مارچ کو اپنا حکم سناتے ہوئے اس کیس کی اگلی سماعت 20 مئی تک کے لیے ملتوی کر دی۔