الہ آباد: گینگسٹر سے سیاست دان بنے بھائیوں عتیق احمد اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) 90 دن کی مقررہ مدت ختم ہونے پر جلد ہی اپنی چارج شیٹ داخل کرے گی۔ ایک افسر نے یہ اطلاع دی۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ ملزم سنی سنگھ، لولیش تیواری اور ارون موریہ کے خلاف چارج شیٹ تیار کر لی گئی ہے اور اسے 15 جولائی تک عدالت میں داخل کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ عتیق اور اس کے بھائی اشرف کو 15 اپریل کی رات پولیس کی حراست میں میڈیا کے سامنے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے چارج شیٹ میں تینوں ملزمان کے پڑوسیوں سمیت کئی لوگوں کے بیانات کو قلم بند کیا ہے لیکن جرم سے متعلق کچھ اہم سوالات تاحال جواب طلب ہیں۔
اگرچہ دستاویز میں حملہ آوروں کے مقاصد اور ماضی کے ریکارڈ کا ذکر ہے، تاہم پولیس کی تفتیش میں مبینہ طور پر اس بات پر کوئی روشنی نہیں ڈالی گئی کہ قتل کی منصوبہ بندی کس نے کی تھی یا اس منصوبے میں چوتھے شخص کا کیا کردار تھا۔
مزید برآں، پولیس کے پاس مبینہ طور پر اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے کہ تینوں ملزمان نے جرم میں استعمال ہونے والے جدید ترین آتشیں اسلحے کو کیسے چلانا سیکھا اور انہیں کیمرے اور مائیکروفون کہاں سے ملے، جنہیں وہ میڈیا والوں کا روپ دھار کر چھپاتے تھے۔
محکمہ پولیس کے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایس آئی ٹی نے مکمل تفتیش کی اور تینوں حملہ آوروں کے پڑوسیوں، رشتہ داروں اور دوستوں کے بیانات درج کئے، جن بیانات کی بنیاد پر چارج شیٹ میں حملہ آوروں کو ‘خونخوار’ قرار دیا گیا ہے۔
حملہ آوروں کے مبینہ طور پر مغربی اتر پردیش اور دہلی کے گوگی اور سندر بھاٹی گینگ جیسے جرائم پیشہ گروہوں سے بھی تعلقات تھے اور پولیس حراست میں عتیق اور اشرف کے سنسنی خیز قتل کے پیچھے مقصد شہرت اور پیسہ کمانا تھا۔ عہدیداروں نے کہا ’’اومیش پال کے قتل کے بعد عتیق کی میڈیا کوریج کو دیکھنے کے بعد حملہ آوروں نے اسے ختم کرنے اور اپنے لیے بڑا نام بنانے کا منصوبہ بنایا۔‘‘ تاہم جرم میں استعمال ہونے والی زیگانہ (سیمی آٹومیٹک) بندوق بھی پولیس کو زیادہ سراغ نہیں دے سکی۔
سنی سنگھ نے پوچھ گچھ کے دوران مبینہ طور پر دعویٰ کیا کہ اسے دو سال قبل گینگسٹر جتیندر گوگی نے اپنے حریف ٹلو تاجپوریا کو ختم کرنے کے لیے ایک پستول دیا تھا لیکن جب 2021 میں دہلی کی روہنی کورٹ میں گوگی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تو سنی پستول لے کر بھاگ گیا۔ ایس آئی ٹی کے علاوہ ریاستی حکومت نے عتیق اور اشرف کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن بھی تشکیل دیا تھا۔