نئی دہلی:مرکزی کابینہ کے ذریعہ وقف قوانین میں قریب 40 ترامیم کو منظوری دے دی گئی ہے۔ خبر ہے کہ مودی حکومت وقف بورڈ کی کسی بھی جائیداد کو ‘وقف جائیداد بنانے کے اختیار پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔40 مجوزہ ترامیم کے مطابق وقف بورڈ کے ذریعہ جائیدادوں پر کئے گئے دعوؤں کا لازمی طور سے تصدیق کی جائے گی۔ وقف بورڈ کی متنازعہ جائیدادوں کے لیے بھی لازمی طور سے تصدیق کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وقف قوانین میں ترمیم کے لیے ایک بل اگلے ہفتہ پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔امید ہے کہ 5 اگست کو حکومت ترمیم شدہ بل پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔ واضح ہو کہ مودی حکومت 5 اگست کی تاریخ کو خاص اہمیت دیتی ہے کیونکہ 5 اگست 2019 کو مودی حکومت نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا اس کے بعد 5 اگست 2020 کو اجودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے ‘بھومی پوجا کرائی گئی تھی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق وقف بورڈوں کے پاس قریب 8.7 لاکھ جائیدادیں ہیں، یعنی کہ وقف بورڈ کی جائیداد قریب 9.4 لاکھ ایکڑ ہے۔ 2013 میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے بیسک وقف ایکٹ میں ترمیم کرکے وقف بورڈوں کو اور اختیارات دیے تھے۔
واضح ہو کہ اس سے قبل بھی مرکزی حکومت نے ریاست میں وقف بورڈوں کو کسی بھی جائیداد پر دعویٰ کرنے کے وسیع اختیارات اور زیادہ تر ریاستوں میں ایسی جائیدادوں کے سروے میں تاخیر پر نوٹس لی تھی۔ حکومت نے جائیداد کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے وقف جائیدادوں کی نگرانی میں ضلع مجسٹریٹوں کو شامل کرنے کے امکان پر بھی غورکیا تھا۔ وقف بورڈ کے کسی بھی فیصلے کے خلاف اپیل صرف عدالت کے پاس ہو سکتی ہے لیکن ایسی اپیلوں پر فیصلے کے لیے کوئی وقت تعین نہیں ہوتا۔ عدالت کا فیصلہ آخری ہوتا ہے، وہیں ہائی کورٹ میں PIL کے علاوہ اپیل کا کوئی نظم نہیں ہے۔