بہار اسمبلی انتخابات سے قبل وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے خواتین اور نوجوانوں کو لے کر دو فیصلوں کا اعلان کیا ہے۔ پہلا فیصلہ خواتین کے لیے سرکاری نوکریوں میں 35 فیصد ریزرویشن کا ہے، جب کہ دوسرا فیصلہ بہار یوتھ کمیشن کے قیام سے متعلق ہے۔ ان فیصلوں کو ریاستی حکومت کی انتخابی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ نتیش کمار نے اعلان کیا کہ بہار کی مقامی خواتین کو ریاست کی تمام سرکاری نوکریوں، تمام کیٹیگریز اور تمام سطحوں پر براہ راست تقرری میں 35 فیصد ریزرویشن دیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ریزرویشن صرف مخصوص شعبوں تک محدود نہیں ہوگا بلکہ تمام محکموں میں لاگو ہوگا۔
اس کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ نے ’بہار یوتھ کمیشن‘ کے قیام کی منظوری دی۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ اس کمیشن کا مقصد ریاست کے نوجوانوں کو تربیت، روزگار اور بااختیار بنانے کے لیے ضروری اقدامات کرنا ہے۔ نتیش کمار کے مطابق کمیشن ریاستی حکومت کو نوجوانوں کی بہتری سے متعلق تجاویز دے گا اور مختلف سرکاری محکموں کے ساتھ کوآرڈینیشن بھی کرے گا تاکہ تعلیم اور روزگار کے مواقع بہتر بنائے جا سکیں۔
کمیشن میں ایک صدر، دو نائب صدور اور سات اراکین ہوں گے۔ ان تمام کی زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 45 سال ہوگی۔ کمیشن کی ایک ذمہ داری یہ بھی ہوگی کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ ریاستی سطح پر مقامی نوجوانوں کو نجی شعبے میں روزگار میں ترجیح دی جائے۔ علاوہ ازیں، کمیشن ریاست سے باہر تعلیم حاصل کرنے یا ملازمت کرنے والے بہاری نوجوانوں کے مفادات کے تحفظ پر بھی توجہ دے گا۔
نتیش کمار نے کہا کہ کمیشن کی ذمہ داریوں میں یہ بھی شامل ہوگا کہ وہ شراب اور دیگر نشہ آور اشیاء سے نوجوانوں کو بچانے کے لیے بیداری مہم چلائے اور حکومت کو پالیسی سازی کے لیے تجاویز دے۔ ان کے مطابق یہ اقدام نوجوانوں کو خودکفیل، ہنر مند اور روزگار کے قابل بنانے کی سمت میں ایک فیصلہ کن قدم ہے۔ بہار حکومت ان فیصلوں کو ریاستی عوام، خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کے لیے اہم قدم قرار دے رہی ہے۔ جبکہ حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ انتخابی موسم میں کیے گئے یہ فیصلے ووٹ بینک کو متاثر کرنے کی نیت سے لیے گئے ہیں۔