شمالی بھارت کے بعض شہروں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔ شدید گرمی اور لو کی وجہ سے 60 برس سے زیادہ عمر کے افراد اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ گرمی کے سبب پانی کی قلت اور لوڈ شیڈنگ بھی عروج پر ہے۔ سب سے زیادہ برا حال بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اترپردیش کا ہے۔ اترپردیش کے صرف بلیا شہر میں ہی پچھلے 72 گھنٹے کے دوران 54 افراد کی ہلاکت کی خبریں ہیں۔
بلیا میں حکام نے بتایا کہ 15 جون کو 23 مریضوں کی موت ہوگئی، 16 جون کو 20 افراد اور اس سے اگلے روز 11 افراد ہلاک ہوگئے۔ تاہم غیر سرکاری ذرائع کے مطابق اصل اموات اس سے کہیں زیادہ ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گھروں میں ہونے والی اموات کا بالعموم سرکاری طورپر اندراج نہیں کرایا جاتا ہے۔
حکام تاہم ان اموات کے لیے مختلف وجوہات پیش کررہے ہیں۔ بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی بھی ہلاکت کی ایک وجہ ہے۔ لیکن سب سے زیادہ اموات لو لگنے سے ہوئی ہیں۔ اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں ایک سرکاری ڈاکٹر نے بتایا کہ ہسپتالوں میں ہونے والی ان اموات کے اسباب کا پتہ لگانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوجانے کی وجہ سے اسپتالوں کا نظم و نسق درہم برہم ہوگیا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے بستر حتیٰ کہ اسٹریچر ملنا بھی محال ہو رہا ہے۔ بہت سے افراد اپنے مریضوں کو اپنے کندھوں پر ہی ڈال کر ایمرجنسی وارڈ پہنچ رہے ہیں۔
اترپردیش کے نائب وزیر اعلی نے بتایا کہ بلیا اسپتال میں اموات کے سلسلے میں متنازع بیان دینے کے سبب اسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ ریاست کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت کی لاپرواہی کے سبب اتنے لوگوں کی موت ہوگئی۔ حکومت کو لو کے بارے میں پیشگی وارننگ دینی چاہئے تھی۔
راجستھان کے کوٹا شہر میں ایک شخص تو مریض کو اسکوٹر پر ہی لے کر ہسپتال کی تیسری منزل پہنچ گیا۔ اس واقعے کی ویڈیو وائرل ہوگئی ہے۔ اس نے عامر خان کی فلم تھری ایڈیٹ کے اس منظر کی یاد دلادی جب عامر اور ان کا ساتھی فرحان اپنے دوست راجو کے والد کو اسکوٹر پر لے کر ایمرجنسی وارڈ میں پہنچ جاتے ہیں۔