مَؤ :اتر پردیش کے ضلع مَؤ میں واقع ایم پی ایم ایل اے کی عدالت نے ایس بی ایس پی (سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی) کے رکن اسمبلی عباس انصاری کو نفرت انگیز تقریر کے معاملے میں مجرم قرار دے دیا ہے۔ اس مقدمے میں ان کے بھائیوں عمر انصاری اور منصور انصاری کو بھی قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ ۔فیصلے کے اعلان سے قبل ہی کورٹ احاطے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پولیس نے عدالت کے آس پاس کی تمام گلیوں کو سیل کر دیا تھا اور آنے جانے والوں کی سخت جانچ کی جا رہی تھی۔ اس دوران عباس انصاری کے کئی حامی کورٹ پہنچے اور احاطے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ پولیس نے ایک حامی کو حراست میں لے لیا۔
یہ معاملہ 3 مارچ 2022 کا ہے، جب اسمبلی انتخابات کے دوران عباس انصاری نے مؤ کے پہاڑپور میدان میں ایک انتخابی جلسے میں کہا تھا کہ ’’حکومت بننے کے بعد ہم افسروں کو دیکھ لیں گے، پہلے حساب ان سے لیا جائے گا۔‘‘ ان کے اس بیان کو نفرت انگیز تقریر مانا گیا۔ اس پر سب انسپکٹر گنگا رام بند نے شکایت درج کروائی تھی۔مقدمہ دفعہ 506 (مجرمانہ دھمکی)، 171ایف (انتخابی حق کا غلط استعمال)، 186 (سرکاری کام میں رکاوٹ)، 189 (سرکاری ملازم کو دھمکانا)، 153اے (مذہب یا ذات کی بنیاد پر نفرت پھیلانا) اور 120بی (مجرمانہ سازش) کے تحت درج کیا گیا تھا۔استغاثہ کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوت اور دلائل کی روشنی میں عدالت نے عباس انصاری، ان کے بھائی اور چچا کو قصوروار مانتے ہوئے فیصلہ سنایا۔ اگر عباس انصاری کو دو سال یا اس سے زیادہ سزا سنائی گئی تو ان کی اسمبلی رکنیت پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
مؤ کی ایم پی/ایم ایل اے کورٹ میں اس اہم فیصلے کا لوگوں کو بے چینی سے انتظار ہے۔ سزا کا اعلان ہوتے ہی اس کے سیاسی اثرات پر بھی بحث چھڑ سکتی ہے کیونکہ عباس انصاری یوپی کی سیاست میں ایک معروف مسلم چہرہ سمجھے جاتے ہیں اور ان کے والد مختار انصاری کو بھی کئی مقدمات میں سزا سنائی گئی تھی۔ ان کا 2024 میں انتقال ہو گیا تھا۔عدالت کی جانب سے سزا کے اعلان کے بعد ممکن ہے کہ عباس انصاری ہائی کورٹ میں اپیل کریں، لیکن فی الحال سب کی نگاہیں اس بات پر ہیں کہ عدالت انہیں کتنی مدت کی سزا سناتی ہے۔