اتر پردیش کی وارانسی میں کچہری سے سندہا سڑک چوڑی کاری کے درمیان پولیس لائن سے کچہری تک 13 مکانوں کو بلڈوزر لگا کر توڑ دیا گیا۔ ان مکانوں میں سابق اولمپین اور پدم شری ہاکی کھلاڑی محمد شاہد کا گھر بھی شامل تھا۔ سڑک چوڑی کاری کے نام پر یہ بلڈوزر کارروائی کی گئی۔ شاہد کے اہل خانہ نے پولیس اور انتظامیہ سے کارروائی روکنے کے لیے کافی مِنتیں اور گزارشیں کیں لیکن ان کی ایک نہیں سنی گئی اور بلڈوزر چلا دیا گیا۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مکان میں رہنے والے 9 لوگوں میں سے 6 نے معاوضہ لے لیا تھا جبکہ باقی وقت مانگ رہے تھے۔ بلڈوزر کارروائی کے واقعہ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک بزرگ مسلم پولیس والے سے کہہ رہے ہیں، ’’مشرا جی میں آپ کے پیر پکڑ رہا ہوں…بس آج کی مہلت دے دیجیے، کل ہٹا لیں گے‘‘۔ اکھلیش یادو نے بھی اس ویڈیو کو پوسٹ کیا ہے۔
محمد شاہد کے کنبہ نے انتظامیہ کی اس کارروائی پر سخت احتجاج کیا۔ ان کی بھابھی نازنین نے بتایا کہ انہوں نے کوئی معاوضہ نہیں لیا ہے اور ان کے پاس دوسرا مکان نہیں ہے۔ ایسے میں وہ بے گھر ہو جائیں گے۔ شاہد کے ماما کے لڑکے مشتاق نے الزام لگایا کہ ان کے گھر میں شادی ہونے والی ہے، اور ان کے پاس کہیں اور زمین نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ’انتظامی غنڈہ گردی‘ ہے اور دوسری جگہ رہنے کا انتظام نہیں کیا جا رہا ہے۔
’آج تک‘ کی خبر کے مطابق مشتاق نے یہ بھی الزام لگایا کہ مسلم اکثریت علاقے میں جان بوجھ کر سڑک کو 21 میٹر کے بجائے 25 میٹر چوڑا کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے انہوں نے وزیر رویندر جیسوال کو ذمہ دار ٹھہرایا۔