وارانسی: وارانسی کے گیانواپی معاملے میں اے ایس آئی کے شواہد کو محفوظ رکھنے کے ہندو فریق کی جانب سے مانگ پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ضلعی عدالت نے شواہد کو محفوظ رکھنے کا حکم دیا۔ وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے اے ایس آئی کے سروے کو روکنے کے لئے مسجد کمیٹی کی طرف سے کئی گئی مانگ کو مسترد کر دیا۔ دراصل، اے ایس آئی کی ٹیم گیانواپی مسجد کمپلیکس کا سائنسی سروے کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا 17ویں صدی کی مسجد کسی پہلے سے موجود کسی ہندو مندر کےڈھانچے پر بنائی گئی تھی یا نہیں؟
ضلعی عدالت نے اے ایس آئی سروے فیس کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سروے روکنے کے اعتراض کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے اس حکم کو راکھی سنگھ کے حکم سے جوڑ کر دیکھاہے۔ آپ کو بتا دیں کہ ضلع عدالت راکھی سنگھ کے معاملے میں پہلے ہی حکم دے چکی ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ گیان واپی میں سروے اس وقت شروع ہوا تھا جب الہ آباد ہائی کورٹ نے وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ کے حکم کو برقرار رکھا اور فیصلہ دیا کہ یہ قدم ‘انصاف کے مفاد میں ضروری ہے اور اس سے ہندو اور مسلم دونوں فریقوں کو فائدہ پہنچے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وارانسی کی عدالت نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو گیانواپی مسجد کمپلیکس کا سائنسی سروے مکمل کرنے اور اپنی رپورٹ پیش کرنے کے لیے آٹھ ہفتوں کا اضافی وقت دیا تھا۔ سرکاری وکیل راجیش مشرا نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جج اے کے۔ وشویش نے مسجد کی انتظامی کمیٹی کے اعتراض کو مسترد کر دیا اوراے ایس آئی و گیانواپی مسجد کمپلیکس کے سروے کا کام مکمل کرنےلئے مزید آٹھ مہینے کا وقت دیا ۔
مسلم فریق نے اپنے اعتراض میں کہا تھا کہ عدالت نے گیانواپی کمپلیکس کے سائنسی سروے کا حکم دیا ہے۔ اے ایس آئی ٹیم ملبہ یا کچرا ہٹا کر احاطے کا سروے کرنے کی مجاز نہیں ہے۔ اے ایس آئی کی جانب سے گیانواپی کمپلیکس کے تہہ خانے کے ساتھ ساتھ دیگر مقامات پر بھی کھدائی کی جارہی ہےاور بغیر اجازت کےعمارت کی مغربی دیوار پر ملبہ جمع کیاجارہاہے، جس کی وجہ سے عمارت کے گرنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ مسلم فریق نے کہا کہ جب تک عدالت کی طرف سے واضح حکم نہیں آتا سروے کا کام کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے ۔