جکارتہ :وزیراعظم نریندر مودی نے آج انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں 20 ویں آسیان-بھارت سربراہ کانفرنس اور اٹھارہویں مشرقی ایشیا سربراہ کانفرنس میں شرکت کی۔ 20ویں آسیان بھارت سربراہ کانفرنس میں اپنے خطاب میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ بھارت-آسیان شراکت داری چوتھی دہائی میں داخل ہوگئی ہے اور یہ اُن کے لئے ایک اعزاز ہے کہ وہ سربراہ کانفرنس کی مشترکہ صدارت کی۔ انہوں نے سربراہ کانفرنس کا اہتمام کرنے کیلئے انڈونیشیا کے صدرجوکو ودودوکو مبارکباد دی۔ مودی نے کہا کہ آسیان، بھارت کی مشرق نواز پالیسی کا ایک اہم ستون ہے اور آسیان بھارت کی بھارت بحر الکاہل اقدامات میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ انھوں نے عالمی خطۂ جنوب کے معاملات اٹھانے پر بھی زور دیا۔
جناب مودی نے کہا کہ پچھلے سال بھارت-آسیان دوستی کا دن منایا گیا تھا اور اِس نے اسے جامع کلیدی شراکت داری کی شکل دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخی اور جغرافیائی صورتحال بھارت اور آسیان کو متحد کرتی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اِس کے ساتھ مشترکہ اقدار علاقائی یکجہتی اور امن، خوشحالی اور ایک کثیر قطبی دنیا میں مشترکہ اعتماد بھی بھارت اور آسیان کو متحد کرتا ہے۔ وزیرا عظم نے کہا کہ عالمی سطح پر غیر یقینی صورتحال کے ماحول کے باوجود بھارت آسیان آپسی تعاون میں لگاتار پیش رفت ہوئی ہے۔
مودی نے کہا کہ آسیان اِسی لیے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اِس گروپ میں ہر کسی کی بات سنی جاتی ہے اور آسیان، ترقی کا مرکز اس لیے ہے کیونکہ آسیان کا خطہ، عالمی ترقی میں ایک کلیدی رول ادا کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وسودھیو کٹمبکم یعنی ایک کرئہ ارض، ایک کنبہ، ایک مستقبل، یہ بھارت کی جی 20 کی صدارت کا موضوع ہے۔ انھوں نے کہا کہ اکیسویں صدی، ایشیا کی صدی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اِس کیلئے کووڈ کے بعد کا اصولوں پر مبنی ایک عالمی نظام تشکیل دینا ضروری ہے اور سبھی کو انسانی فلاح و بہبود کیلئے کوششیں کرنی چاہیے۔ وزیر اعظم نے مشرقی ایشیا سربراہ کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ جناب مودی نے کہا کہ انسانوں کو مزید با اختیار بنانے سے متعلق اہم شعبوں میں قریبی اشتراک کو مستحکم کرنے کے بارے میں اِس سربراہ کانفرنس میں مفید تبادلۂ خیال ہوا۔
جناب مودی نے بھارت اور آسیان کے درمیان بھارت بحر الکاہل کیلئے ہم آہنگی کے نظریے کو اجاگر کیا اور اِس بات پر زور دیا کہ آسیان، Quad کے نظریے کا مرکز ہے۔
انھوں نے کثیر ملکی تعاون کو مضبوط کرنے اور ایک آزاد، سب کی شمولیت والے اور اصولوں پر مبنی بھارت- بحر الکاہل کو یقینی بنانے کیلئے کہا۔ وزیر اعظم نے دہشت گردی، آب و ہوا کی تبدیلی، سائبر سکیورٹی اور خوراک، صحت اور توانائی کی یقینی فراہمی سے متعلق چیلنجوں جیسے عالمی معاملات کا مل کر حل تلاش کرنے پر بھی زور دیا۔ جناب مودی وطن کیلئے روانہ ہوچکے ہیں۔