چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کی طرف ایک وکیل کے ذریعہ جوتا پھینکنے کی کوشش کی ہر کوئی مذمت کر رہا ہے۔ اب اس معاملے میں چیف جسٹس گوئی کی والدہ اور بہن کا بھی سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ بی آر گوئی کی والدہ کملا تائی گوئی نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لے کر انارکی پھیلا نے کا حق نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے ذریعہ عطا کردہ آئین ’آپ جئیں اور دوسروں کو بھی جینے دیں‘ کے اصول پر مبنی ہے۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لے کر انارکی پھیلانے کا حق نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ سبھی کو اپنے معاملات پرسکون ہو کر اور آئینی طریقے سے ہی سلجھانے چاہئیں۔
دوسری طرف بہن کیرتی نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ زہریلا نظریہ ہے، اور اس طرح انارکی پھیلنے کا حق کسی کو حاصل نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’کل کا واقعہ ملک پر داغ لگانے والا اور قابل مذمت ہے۔ یہ صرف ذاتی حملہ نہیں، بلکہ ایک زہر انگیز نظریہ ہے، جسے روکنا ہی ہوگا۔ غیر آئینی روش اختیار کرنے والوں پر کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ہمیں آئین کی سطح پر اور پُرامن طریقے سے ہی احتجاج درج کرنا چاہیے تاکہ بابا صاحب کے نظریات پر کسی طرح کی آنچ نہ آئے۔
اس درمیان چیف جسٹس بی آر گوئی پر حملہ کرنے والے وکیل راکیش کشور نے ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے واقعہ پر اپنی بے باک رائے رکھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے وہی کیا جو پرماتما نے مجھے حکم دیا۔‘‘ ایڈووکیٹ راکیش کشور نے اس بات کی تصدیق کی کہ 16 ستمبر کو چیف جسٹس کے ذریعہ کھجوراہو میں وشنو بھگوان کی مورتی سے متعق ایک عرضی پر کیے گئے تبصرہ سے وہ مایوس ہوئے تھے۔جب ایڈووکیٹ راکیش کشور سے سوال کیا گیا کہ وہ حراست سے جلد چھوٹ جانے پر کیا کہیں گے، تو انھوں نے کہا کہ ’’میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ یہ ان کی (بی آر گوئی کی) انسانیت ہے، ان کی اچھائی ہے یا کچھ اور۔ اس کے پیچھے کیا راز ہے! میں تو سوچ کر گیا تھا کہ میرے ساتھ جو ہونا ہوگا وہ ہوگا۔ جو پرماتما چاہے گا وہ میرے ساتھ ہوگا، میں کچھ نہیں کر سکتا۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ بی آر گوئی نے ایڈووکیٹ راکیش کشور کے خلاف کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے، بلکہ افسران سے کہا کہ وہ اسے ہدایت دے کر چھوڑ دیں۔ لیکن بار کونسل نے کارروائی کرتے ہوئے ان کی رکنیت منسوخ کر دی ہے۔