کھانسی کے سیرپ ’کولڈرف‘ سے معصوم بچوں کی اموات نے ملک بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ سب سے پہلے تمل ناڈو حکومت نے یکم اکتوبر سے اس سیرپ کی فروخت اور ذخیرہ اندوزی پر پابندی لگائی تھی۔ اس کے بعد معاملے نے مدھیہ پردیش اور راجستھان میں سنگین رخ اختیار کر لیا، جہاں بچوں کی اموات کے بعد ریاستی حکومتوں نے بھی سخت ایکشن لیا ہے۔
مدھیہ پردیش کے چھندواڑہ ضلع میں 9 معصوم بچوں کی موت کے بعد وزیر اعلیٰ موہن یادو نے ریاست بھر میں کولڈرف سیرپ اور اسے بنانے والی کمپنی کے دیگر پروڈکٹس پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ سی ایم یادو نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’بچوں کی جان لینے والے قصوروار کسی صورت نہیں بچیں گے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ دوا بنانے والی کمپنی کی فیکٹری کانچی پورم (تمل ناڈو) میں ہے اور ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر فوری پابندی عائد کی گئی ہے۔
ضلعی سطح پر پہلے ہی کولڈرف اور نیکسٹرو-ڈی ایس سیرپ پر پابندی لگا دی گئی تھی لیکن اب ریاستی سطح پر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو دوا کی تقسیم، سپلائی چین اور ڈاکٹروں کے کردار کی باریکی سے جانچ کرے گی۔ مرکزی وزارت صحت اور این سی ڈی سی کی ٹیم بھی چھندواڑہ پہنچ چکی ہے جو نمونوں کی جانچ میں تعاون کر رہی ہے۔
مدھیہ پردیش اور راجستھان میں مجموعی طور پر 11 بچوں کی موت کے بعد راجستھان حکومت نے بھی سخت قدم اٹھاتے ہوئے ریاستی ڈرگ کنٹرولر کو معطل کر دیا اور جے پور کی کے سنس فارما کمپنی کی مصنوعات پر پابندی عائد کر دی۔ اس سے قبل ایک ڈاکٹر اور ایک فارماسسٹ کو بھی معطل کیا جا چکا تھا۔
راجستھان نے ہفتہ سے گھر گھر سروے مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ آشا کارکنان، اے این ایم اور سی ایچ او عوام کو بیدار کریں گے کہ وہ بچوں کو بغیر ڈاکٹر کے مشورے کے دوا نہ دیں۔ ریاستی محکمہ صحت نے والدین کو خبردار کیا ہے کہ اگر دوا کے بعد کسی بچے میں سانس لینے میں دشواری، قے، بے ہوشی یا دورے جیسی علامات ظاہر ہوں تو فوراً اسپتال یا ہیلپ لائن نمبر 104/108 پر رابطہ کریں۔