نئی دہلی : دہلی کے سری شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ کے سابق سربراہ سوامی چیتنانند سرسوتی عرف پارتھ سارتھی پر 17 طالبات نے جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ متاثرہ طالبات نے الزام لگایا ہے کہ پرنسپل نے ان سے فحش باتیں کیں، نازیبا پیغامات بھیجے اور زبردستی چھوا۔ چیتنانند سرسوتی کے خلاف وسنت کنج نارتھ پولیس اسٹیشن میں 4 اگست کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا اور 9 اگست کو باضابطہ طور پر برطرف کردیا گیا۔ تاہم ایف آئی آر کے بعد سے وہ مفرور ہیں۔ پولیس نے انہیں آگرہ (اتر پردیش) میں تلاش کیا، مگر وہ گرفت میں نہ آسکے۔پولیس نے ان کے زیر استعمال ایک وولوو کار برآمد کی جو انسٹی ٹیوٹ کے تہہ خانے میں کھڑی پائی گئی۔ گاڑی پر اقوام متحدہ کی جعلی سفارتی نمبر پلیٹ 39 UN 1لگی ہوئی تھی، جسے دراصل اقوام متحدہ نے جاری نہیں کیا تھا بلکہ ملزم نے خود جعل سازی کے ذریعے حاصل کیا تھا۔ تحقیقات کے دوران پولیس نے 32 طالبات کے بیانات ریکارڈ کیے جن میں سے 17 نے واضح طور پر جنسی استحصال کی شکایت کی۔ طالبات نے دعویٰ کیا کہ انسٹی ٹیوٹ کے وارڈن نے ان کا تعارف ملزم سے کرایا تھا، جبکہ خواتین فیکلٹی اور عملے نے بھی ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ ملزم کے مطالبات کو مانیں۔پیٹھا نے لاتعلقی کا اعلان کیا
سری شاردا انسٹی ٹیوٹ سرینگری، کرناٹک میں واقع دکشینامنوئے سری شاردا پیٹھا کی ایک شاخ ہے۔ پیٹھا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سوامی چیتنانند کا طرزِ عمل غیر قانونی ہے اور ادارے کے مفادات کے خلاف ہے، لہٰذا ان سے پیٹھا کا کوئی تعلق نہیں ہوگا۔ملزم کے خلاف پرانے مقدماتپولیس ریکارڈ کے مطابق سوامی چیتنانند پر پہلے بھی کئی فوجداری مقدمات درج ہیں۔2009 میں دہلی کے ڈیفنس کالونی تھانے میں دھوکہ دہی اور چھیڑ چھاڑ کا مقدمہ۔ 2016 میں وسنت کنج میں ایک خاتون کی شکایت پر چھیڑ چھاڑ کا مقدمہ۔پولیس کی کارروائی جاریدہلی پولیس نے وسنت کنج نارتھ تھانے میں آئی پی سی کی دفعات 75(2)، 79 اور 351(2) کے تحت مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی ہے اور ملزم کے ممکنہ ٹھکانوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔پولیس حکام نے بتایا کہ چیتانانند کو جلد گرفتار کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور اس سنگین معاملے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہورہی ہیں۔