وقف ایکٹ پر سپریم کورٹ نے آج ایک بڑا فیصلہ سنایا۔ عدالت عظمیٰ نے عبوری حکم سناتے ہوئے کہا کہ پورے وقف قانون پر روک نہیں لگائی جا سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے صرف کچھ دفعات پر ہی روک لگائی ہے۔ عدالت نے کہا کہ وقف بورڈ میں تین سے زیادہ غیر مسلم رکن نہیں ہونے چاہیے اور جہاں تک ممکن ہو بورڈ کا سی ای او مسلم ہونا چاہیے۔وقف ایکٹ کو لے کر داخل کی گئی مختلف عرضیوں پر سماعت کے دوران سی جے آئی بی آر گوائی نے کہا کہ ہم نے ہر ایک سیکشن کو دیے گئے چیلنج پر غور کیا ہے۔ ہم نے پایا کہ قانون کے مکمل التزامات پر روک لگانے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا۔ حالانکہ کچھ سیکشن کو تحفظ کی ضرورت ہے۔ وقف تنازعہ پر سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون پر روک صرف نایاب سے نایاب ترین معاملوں میں ہی لگ سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ وقف بورڈ میں 3 سے زیادہ غیر مسلم رکن نہیں ہونے چاہئیں اور کُل ملا کر 4 سے زیادہ غیر ملکی رکن نہیں ہونے چاہئیں۔ اس معاملے میں سی جے آئی بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے اپنا فیصلہ سنایا۔ سی جے آئی نے کہا کہ ہم نے بحث سنی تھی کہ کیا پورے ترمیمی قانون پر روک لگائی جائے یا نہیں۔ مسٹر گوائی نے کہا کہ ہم نے مانا ہے کہ قیاس ہمیشہ قانون کی آئینی حیثیت کے حق میں ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی قانون-2025 کے اس نظم پر روک لگا دی ہے جس کے تحت وقف بنانے کے لیے کسی شخص کو 5 سال تک اسلام کا پیروکار ہونا ضروری تھا۔ سپریم کورٹ نے کاہ کہ یہ نظم تب تک منسوخ رہے گا جب تک یہ طے کرنے کے لیے ضابطہ نہیں بن جاتا کہ کوئی شخص اسلام کا پیرو ہے یا نہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف (ترمیمی) قانون-2025 کے سبھی الزامات پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ دفعات کو محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔
وقف ایکٹ کو چیلنج کرنے والی عرضی داخل کرنے والے ایڈوکیٹ انس تنویر نے کہا، ’’سپریم کورٹ نے پہلی بار پایا ہے کہ کچھ التزامات پر روک لگانے کا پہلی نظر میں معاملہ بنتا ہے۔ انہوں نے سبھی التزامات یا پورے قانون پر روک نہیں لگائی ہے لیکن کچھ التزام پر روک لگائی ہے جیسے کہ وہ نظم جس میں کہا گیا تھا کہ آپ کو 5 سال تک مسلم ہونا چاہیے، اس پر روک لگائی گئی ہے کیونکہ یہ طے کرنے کا کوئی نظام نہیں ہے کہ کوئی شخص 5 سال سے مسلم ہے یا نہیں۔‘‘
وقف ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرنے والوں میں اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسد الدین اویسی، عآپ کے امانت اللہ خان، جمعیۃ العلما ہند کے صدر ارشد مدنی، کیرالہ جمعیۃ العلماء، انجم قادری، طیب خان سلمانی، محمد شفیع، ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا، انڈین یونین مسلم لیگ، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، آر جے ڈی ایم پی منوج کمار جھا، ایس پی ایم پی ضیا الرحمٰن برق، بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی اور ڈی ایم کے شامل ہیں۔