الیکشن کمیشن کے خلاف اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کی ناراضگی دن بہ دن بڑھتی جا رہی ہے۔ آج حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کی قیادت میں 300 سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن دفتر کی طرف مارچ کیا، لیکن دہلی پولیس کے ذریعہ سبھی کو حراست میں لے کر انھیں پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق راہل گاندھی سمیت سبھی اراکین پارلیمنٹ کو دہلی پولیس نے چھوڑ دیا ہے۔
دراصل پولیس نے اراکین پارلیمنٹ کے مارچ کو الیکشن کمیشن تک جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اس کے باوجود اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ مارچ نکال رہے تھے، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے انھیں حراست میں لے لیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے باہر دہلی پولیس کے ساتھ پیرا ملٹری فورس کے جوانوں کی تعیناتی کی گئی تھی۔ بیریکیڈنگ کر کے مارچ کو روکا گیا تھا۔ کئی اراکین پارلیمنٹ بیریکیڈ پر چڑھ گئے اور کود گئے۔ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو بھی بیریکیڈ سے کود گئے تھے۔ ان کے علاوہ ترنمول کانگریس اراکین پارلیمنٹ ساگریکا گھوش اور مہوا موئترا بھی بیریکیڈ پر چڑھ گئی تھیں۔ بعد میں سبھی کو حراست میں لے کر دہلی پولیس نے بس میں بٹھایا اور پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن لے جایا گیا۔
حراست میں لیے جانے کے دوران راہل گاندھی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’حقیقت یہ ہے کہ وہ (الیکشن کمیشن) بول نہیں سکتے۔ سچائی ملک کے سامنے ہے۔ یہ لڑائی سیاسی نہیں ہے۔ یہ آئین بچانے کی لڑائی ہے۔ یہ لڑائی ایک شخص-ایک ووٹ کی ہے۔ ہم ایک صاف ستھری ووٹر لسٹ چاہتے ہیں۔‘‘ پرینکا گاندھی نے حکومت کے رویہ پر اپنی سخت ناراضگی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ حکومت بزدل ہے۔‘