کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی کی قیادت میں اپوزیشن انڈیا اتحاد کے 300 ارکان پارلیمنٹ آج دارالحکومت دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس سے الیکشن کمیشن کے دفتر تک پیدل مارچ کریں گے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، ایس پی سربراہ اکھلیش یادو، ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ابھیشیک بنرجی سمیت 25 سے زیادہ پارٹیوں کے لیڈر مارچ میں حصہ لیں گے۔ یہ مارچ 11:30 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کے مکر دوار سے شروع ہو کر ٹرانسپورٹ بھون کے راستے الیکشن کمیشن جائے گا۔ ملکارجن کھڑگے نے ارکان پارلیمنٹ کے لیے عشائیہ کا بھی اہتمام کیا ہے۔
راہل گاندھی نے ایک ویب پورٹل (votechori.in/ecdemand) شروع کیا ہے جس میں الیکشن کمیشن پر ‘ووٹ چوری’ میں بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کا الزام لگایا گیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا، "ووٹ چوری جمہوریت کے خلاف ہے۔ ایک شخص، ایک ووٹ کا اصول حملہ کی زد میں ہے۔ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے شفاف ووٹر لسٹ ضروری ہے۔” راہل نے دو مطالبات کیے ہیں – ڈیجیٹل ووٹر لسٹ کو عام کیا جانا چاہیے اور شفافیت لائی جانی چاہیے تاکہ عوام اور سیاسی پارٹیاں ڈیٹا کا آڈٹ کر سکیں۔ انہوں نے لوگوں سے پورٹل پر رجسٹر ہونے اور ان کی حمایت کرنے کی اپیل کی اور کہا کہ یہ جمہوریت کو بچانے کی لڑائی ہے۔
الیکشن کمیشن نے راہل گاندھی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ الزامات کی حمایت میں حلف نامہ دیں یا ملک سے معافی مانگیں۔ کمیشن نے انہیں "پرانی بوتل میں نئی شراب” کے محاورے سے نوازا ہے اور کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ ایک ہی نام یا پتے کے متعدد ووٹر ہیں۔ بی جے پی نے راہل پر آئینی اداروں کو دھمکی دینے اور جھوٹ پھیلانے کا بھی الزام لگایا اور اسے شکست سے پہلے گھبراہٹ قرار دیا۔ بہار میں سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، اس لیے اپوزیشن کا اتحاد اہم سمجھا جا رہا ہے۔ کانگریس اور آر جے ڈی نے بہار میں لاگو ایس آئی آرعمل کی مخالفت کی ہے۔ تیجسوی یادو نے الزام لگایا کہ ووٹر لسٹ میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری ہوئی ہے اور ان کا نام بھی ہٹا دیا گیا۔ آر جے ڈی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے شفافیت اور انصاف کا مطالبہ کیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق یکم سے 10 اگست تک کسی سیاسی جماعت نے باضابطہ اعتراض درج نہیں کرائےجب کہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ فہرست سے کروڑوں ووٹرز کے نام نکالے گئے ہیں جس سے ووٹنگ کا حق متاثر ہوسکتا ہے۔