ہریانہ میں آیوشمان کارڈ والوں کا علاج اب پرائیویٹ اسپتال نہیں کریں گے۔ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کی ہریانہ اکائی نے ریاستی حکومت کے ساتھ بات چیت ناکام ہونے پر یہ فیصلہ لیا ہے۔ آئی ایم اے کے مطابق مرکزی و ریاستی حکومت کے پاس تقریباً 490 کروڑ روپے بقایا ہیں، جن کی ادائیگی پرائیویٹ اسپتالوں کو نہیں ہو پائی ہے۔ آئی ایم اے کا کہنا ہے کہ جب تک حکومت کی جانب سے گزشتہ بقایا کے متعلق کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں لیا جاتا تب تک آیوشمان کارڈ والوں کا علاج پرائیویٹ اسپتال نہیں کریں گے۔ آئی ایم اے کے فیصلے کے پیش نظر اب ریاست کے 600 سے زائد اور گروگرام کے تقریبا 40 چھوٹے-بڑے پرائیویٹ اسپتالوں میں آیوشمان کارڈ والوں کو اب مفت یا رعایتی علاج نہیں مل پائے گا۔ اس حوالے آئی ایم اے نے اصول و ضوابط بھی جاری کیے ہیں۔
آئی ایم اے نے ایک پریس ریلیز جاری کر اس حوالے سے جانکاری دی ہے۔ بدھ (6 اگست) کو ٹیم آئی ایم اے ہریانہ کی ایک آن لائن میٹنگ محکمہ صحت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری (اے سی ایس) سدھیر راجپال اور آیوشمان بھارت ہریانہ ہیلتھ اتھارٹی کے افسران کے ساتھ ہوئی۔ آئی ایم اے کی جانب سے اس میٹنگ میں ہرایانہ آئی ایم اے صدر ایم پی جین، آئی پی پی ڈاکٹر اجے مہاجن، ڈاکٹر سنیلا سونی، سکریٹری ڈاکٹر دھیریندر کے سونی اور آیوشمان کمیٹی کے صدر ڈاکٹر سریش اروڑا شامل ہوئے۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ انہیں منگل کو 245 کروڑ روپے ملے ہیں، جن میں سے 175 کروڑ سہ ماہی کے بجٹ کے طور پر ہریانہ حکومت اور 70 کروڑ مرکزی حکومت کے حصے کے ہیں۔ انہوں نے اسے منگل سے ہی ’فرسٹ اِن فرسٹ آؤٹ‘ (ایف آئی ایف او) کے طرز پر تقسیم کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پرائیویٹ اسپتالوں کا تقریباً 490 کروڑ بقایا ہے۔ جب ہم نے اس رقم کو ناکافی بتایا تو انہوں نے کہا کہ وہ 22 اگست کو ہریانہ اسمبلی کے مانسون اجلاس میں ضمنی بجٹ کا مطالبہ رکھیں گے۔