نئی دہلی: انڈیا بلاک نے بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے عمل سے متعلق پارلیمنٹ میں بحث کا مطالبہ دہراتے ہوئے 11 اگست کو الیکشن کمیشن دفتر تک ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ’وجئے چوک‘ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سمیت انڈیا بلاک کے کئی سینئر لیڈران نے الیکشن کمیشن کے ذریعہ چلائی جا رہی ایس آئی آر مہم کو دلتوں، پسماندہ طبقات، اقلیتوں، غریبوں، محروموں، قبائلیوں، منریگا ملازمین اور مہاجر مزدوروں کے ووٹ کاٹے جانے کی سازش قرار دیا۔ اپوزیشن نے راجیہ سبھا ڈپٹی چیئرمین کی اس دلیل کو خارج کر دیا کہ اس معاملے پر ایوان میں بحث نہیں ہو سکتی۔
ملکارجن کھڑگے نے راجیہ سبھا کے سابق چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کے ذریعہ 21 جولائی 2023 کو دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیا، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ایوان کو دنیا کی کسی بھی چیز پر بحث کرنے کا حق ہے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ سبھی اپوزیشن پارٹیاں متحد ہو کر ایس آئی آر کے عمل پر پارلیمنٹ میں بحث چاہتی ہیں، لیکن حکومت اس کے لیے راضی نہیں ہے۔ انھوں نے اپوزیشن کا یہ مطالبہ دہرایا کہ دیگر ایشوز کی طرح ایس آئی آر پر بھی اپوزیشن کو اپنی بات کہنے کا موقع ملنا چاہیے، تاکہ ووٹر لسٹ میں خامی اور ووٹوں کی چوری کو روکا جا سکے۔
ایس آئی آر کے پیچھے کے مقصد پر سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد کھڑگے نے کہا کہ ایس آئی آر کے ذریعہ لوگوں کی شہریت پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ کسی کا ووٹ چھیننا اس کی شہریت چھیننے کے برابر ہے۔ ووٹنگ کا حق ہر شہری کا آئینی حق ہے۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت پارلیمنٹ میں اس ایشو پر بحث نہیں کراتی ہے تو یہ مانا جائے گا کہ وہ نہ تو جمہوریت میں یقین رکھتی ہے، اور نہ ہی آئین میں۔